آسیہ کی رہائی کے لیے بیٹی کی دعا

ایشام اور ایشا لاہور کی چہل پہل سے بھرپور گلیوں میں قدم رکھتے ہوئے ڈرتی ہیں، توہین مذہب کے الزام میں قید آسیہ بی بی کی بیٹیاں ہونے کے ناطے ان کے لیے ایسا کرنا خطرے سے خالی نہیں۔

خوف، مایوسی اور گمنامی کے اندھیرے میں اس خاندان کے لیے امید کی اکلوتی کرن سپریم کورٹ ہے جہاں اس مہینے آسیہ کی اپیل کی سماعت ہوگی۔

پچھلے سال اپریل میں آسیہ کی بیٹی ایشام نے ویٹیکن میں پوپ فرانسس سے ملاقات کی۔ 18 سالہ ایشام بتاتی ہے کہ پوپ نے اسے دعا دی۔ ”میں محسوس کرسکتی تھی کہ وہ میری ماں کے لیے دعا کررہے ہیں اور وہ دعا کرتے رہے، اور ان کی دعاؤں سے میری ماں کو رہائی مل جائے گی۔”

جون 2009 میں آسیہ کے ساتھ کام کرنے والی چند خواتین نے اس پر توہین مذہب کا الزام لگایا تھا۔

آسیہ کو 2010 میں قصور وار ٹھہرایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔ اس کے وکیلوں کا موقف تھا کہ آسیہ بے گناہ ہے اور ذاتی رنجش پر اس کے خلاف توہین مذہب کا الزام لگایا گیا۔

اس وقت کے گورنر پنجاب سلمان تاثیر نے آسیہ کی حمایت میں آواز بلند کی جنہیں 2011 میں ان کے باڈی گارڈ ممتاز قادری نے قتل کردیا۔

ممتاز قادری کو اس سال سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پھانسی دی جاچکی ہے جس کے خلاف ان کے حامیوں کی بڑی تعداد نے مظاہرے کئے اور آسیہ بی بی کی پھانسی کا مطالبہ کیا۔

اس ساری صورتحال میں ایشام اور ایشا کے لیے دنیا مزید چھوٹی پڑگئی۔ ایشام کہتی ہے، ”پاپا نے ہم سے کہا باہر مت جانا۔ حالات بہت خراب ہیں۔ ہم لوگ تمام وقت گھر میں بند رہ کر گزارتے تھے۔”

خوف نے اسے ہر طرف سے گھیر رکھا ہے، وہ اپنے ڈر کا اظہار کرتے ہوئے کہتی ہے، ”ہوسکتا ہے کسی دن کوئی آجائے اور پوچھے کیا تم آسیہ بی بی کی بیٹی ہو؟”

ایشام اور ایشا ہر مہینے دو بار ملتان کا سفر کرتی ہیں جہاں وہ جیل میں اپنی ماں سے ملتی ہیں۔

ایشام ملاقات میں اپنی ماں سے گھر کی باتیں کرتی ہے، ماں بیٹی کے درمیان ہونے والی باتیں کرتی ہے اور اپنے محسوسات بیان کرتی ہے۔ خوشی کے سفر کا اختتام اداسی پر ہوتا ہے۔

” بیٹیاں اتنی دور سے ملنے کے لیے آتی ہیں اور وہ انہیں گلے بھی نہیں لگاپاتی، اس بات پر وہ بہت اداس ہوجاتی ہے۔”

ایشام اور 17 سالہ ایشا جو ذہنی اور جسمانی معذور ہے، اب اپنے باپ کے ساتھ رہتی ہیں۔ خوف اور خطرات میں گھری دونوں لڑکیاں لاہور میں کچھ عرصہ ایک نگران کے پاس بھی رہ چکی ہیں۔

ڈر اور مایوسی کے اندھیرے میں بھی ایشام کی آنکھوں میں امید کا دیا روشن ہے، ”میری ماں رہا ہوجائے گی، میں آپ سے دعا کرنے کا کہتی ہوں۔”

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: