رابن کے آخری ایام

سوزان ولیمز کا کالم

رابن ولیم کی بیوہ سوزان نے ان کے آخری ایام پر ایک کالم لکھا ہے جس کا اردو ترجمہ یہاں پیش کیا جا رہا ہے۔

ان کی دماغی بیماری کا حوالے دیتے ہوئے سوزن نے لکھا کہ ’’میرے شوہر کے دماغ میں دہشت گرد تھا۔ جس کی وجہ سےانہیں پریشانی، ہاضمے، یادداشت ختم ہونے جیسے مسائل کا سامنا رہا۔‘‘

’’یہ میرا ذاتی غم ہے۔ تاہم یہ درد ناک ہے۔ اس سب کو بتانے کا مقصد اس بیماری میں مبتلا افراد کی مدد کرنا ہے۔ شاید وہ میرے تجربے سے کچھ سیکھ لیں۔ میرے شوہر رابن کو لوئیز ڈیزیز نامی ذہنی بیماری تھی۔ انہوں نے 2014 میں خودکشی کرلی۔ ‘‘

’’وہ اس بیماری سے چھٹکارا چاہتے تھے۔ وہ ہر وقت پریشان رہ کر تھک چکے تھے۔ وہ اتنے پریشان تھے کہ میں وہ تجربہ بیان بھی نہیں کر سکتی۔ ان کی موت کے تین ماہ بعد مجھے بعد لگا کہ انہیں ایل بی ڈی تھا۔ تین ڈاکٹروں نے کہا کہ انہوں نے کبھی اس بیماری کی یہ خطرناک ترین شکل نہیں دیکھی تھی۔‘‘

’’بالآخر جب حتمی رپورٹ آئی تو معلوم ہوا کہ دماغ میں اس کے جراثیم کا انبار لگا ہوا تھا۔ اس بیماری کی وجہ سے وہ اتنے بے چین تھے۔ سمجھ نہیں آتا تھا کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ ایسے میں شاید انہوں نے سب سے منطقی فیصلہ کیا۔ اس بیماری کے باوجود وہ یہ سب کچھ سوچنے کے قابل  ہوئے۔ حالانکہ ڈاکٹرز کا خیال ہے کہ ایک عام شخص اتنی زیادہ بیماری میں سوچ بھی نہیں سکتا۔‘‘

’’یہ خود کشی ان کی کمزوری نہیں تھی۔ آج دیکھا جائے تو شاید یہ سب سے بڑی بہادری تھی۔ تین سال قبل نائٹ ان میوزیم کی شوٹنگ کے دوران انہیں ایک لائن یاد کرنا مشکل ہوتی تھی لیکن پرانی فلموں کے ڈائیلاگ انہیں اب بھی یاد تھے۔ رابن کو معلوم تھا کہ اب وہ ذہنی طور پر فٹ نہیں رہے۔ آپ کو احساس ہے کہ رابن کو کیا محسوس ہوتا ہو گا کہ جب اسے اپنے پیاروں کا نام بھی یاد نہیں آتا تھا۔ وہ خاموشی سے کھڑا لوگوں کو دیکھتا رہتا تھا۔ اسے معلوم ہی نہیں ہوتا تھا کہ وہ کہاں ہے؟ ایسے میں اس پر کیا گزری ہو گی۔ اسے طبی طور پر اپاہج ہو کر بیٹھ جانا چاہیے تھا لیکن وہ یہاں بھی ہیرو ثابت ہوا۔‘‘

’’میں اندھیرے میں کھڑی سوچتی رہتی تھی کہ میرے شوہر کو کیا ہو گیا ہے۔ مجھے اس کے اندر موجود دہشت گرد کا علم ہی نہیں تھا۔ وہ بس یہ کہتے تھے کہ میں اپنے ذہن کو ری بوٹ کرنا چاہتا ہوں۔‘‘

’’آخری رات  سے پہلے ہفتے کا دن بہت پرسکون تھا۔ وہ بالکل بیمار نہیں لگ رہا تھا۔ ایسے لگا کہ ہم ڈیٹ پر ہیں۔ میں بھول گئی کہ وہ بیمار ہے۔ اتوار کی رات کو لگا کہ میرا شوہر ٹھیک ہو گیا ہے۔ وہ میرے پاس لیٹ گیا۔ سونے سے پہلے اس نے کہا کہ گڈ نائٹ پائی لو۔اس کی آواز اب تک میرے کانوں میں ہے اور اگلے دن وہ نہیں تھا۔ ‘‘

’’وہ پہلے ہی فیصلہ کر چکا تھا۔وہ ایک بہادر تھا۔‘‘

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: