اسقاط حمل پر پابندی،خواتین اور چرچ آمنے سامنے

صویہبان فینتون (اینڈی پینڈنٹ)

پولینڈ کی حکومت نے اسقاط حمل کے خلاف قانونی سازی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس قانون سازی کے حوالے سے ملک  کی خواتین میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ کیتھولک ملک میں کام کرنے والی خواتین نے پیر کو ملک گیر احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔

پولینڈ میں پہلے ہی اسقاط حمل کے حوالے سے سخت قوانین موجود ہیں لیکن موجودہ مکمل پابندی کی صورت میں خواتین کے لئے مسائل مزید بڑھ جائیں گے۔

خواتین کی تنظیموں کا خیال ہے کہ پیر کو احتجاج کے باعث ملک کے تمام امور ٹھپ ہو جائیں گے اور حکومت گر جائے گی۔ موجود قوانین کے تحت ریپ یا پھر ماں اور بچے کی زندگی کو لاحق خطرات کی وجہ سے ہی اسقاط حمل ممکن ہے تاہم کچھ اور معاملات میں بھی اس کی اجازت ہے۔

نئی قانون سازی کے تحت مزید سختیاں ہونے سے اسقاط حمل بالکل ناممکن ہو جائے گا۔ اس کی خلاف ورزی کی صورت میں خواتین کو پانچ سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ پارلیمنٹ کی کمیٹی نئے قانون پر غور کر رہی ہے اور خبریں ہیں کہ کام مکمل ہوتے ہی اسے منظور کر لیا جائے گا۔

خواتین کی تنظیموں نے پیر کو ملک بھر کی خواتین سے نوکریوں پر نہ جانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ حکومت کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا جائے۔

‘بلیک پروٹیسٹ‘ کے نام سے جاری مہم کے مطابق وہ ملک کے 60شہروں میں احتجاج کریں گے۔ خواتین کی حمایت میں کئی کاروباری حلقوں نے اپنے امور پیر کو بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ احتجاج میں شریک خواتین سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ کالے کپڑے پہن کر احتجاج میں شریک ہوں اور اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کریں۔

اس حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بلیک پروٹیسٹ پولینڈ میں خواتین کی صحت اور زندگی کے لئے کیا جا رہا ہے۔ ہمیں ملک میں بہتر سیکس ایجوکیشن اور اسقاط کے طریقہ ڈھونڈنے ہوں گے۔ خواتین مزید پابندیوں کی متحمل نہیں ہو سکتیں۔

“اس کو روکنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ہم احتجاج کریں۔ ایسے میں آپ کالے کپڑے پہنیں، چاہے، آفس جائیں یا احتجاج میں آئیں۔ اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کریں تاکہ دنیا کو معلوم ہو سکے کہ ہم یہ نہیں چاہتے”۔

اس احتجاج کی کال کو ملک بھر میں بہت مقبولیت مل رہی ہے۔ پولینڈ کی نامور ماڈلز نے ابھی سے کالے کپڑے پہن کر تصاویر اپ لوڈ کرنا شروع کر دی ہیں۔

کیتھولک چرچ کے حامی اور وزیراعظم اسقاط حمل پر پابندی عائد کرنا چاہتے ہیں۔ پولینڈ میں اب بھی 87فیصد لوگ اپنے آپ کو کیتھولک کہتے ہیں اور ان کی وجہ سے چرچ کا ملک پر انتہائی مستحکم کنٹرول ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق ہر سال ایک ہزار قانونی اسقاط حمل  ہوتے ہیں جبکہ غیر قانونی اسقاط حمل کی تعداد ڈیڑھ لاکھ کے قریب ہے۔

 

اینڈی پینڈنٹ پر پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: