ترجمان بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو دفتر خارجہ طلب کیا اور انہیں اڑی حملے کے سرحد پار سے متعلق شواہد پیش کیے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سورپ کا کہنا ہے کہ مظفر آباد کے دو گائیڈ نے دہشت گردوں کو سرحد پار کرنے میں مدد کی۔ اس حوالے سے ثبوت پاکستان کو دے دئیے ہیں۔ دونوں گائیڈ پکڑے جا چکے ہیں جنہیں مقامی لوگوں نے مشکوک افراد سمجھ کر گرفتار کیا۔ دونوں اب بھارتی قید میں ہیں
اس موقع پر پاکستانی ہائی کمشنر عبد الباسط نے بھارتی الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے اڑی حملے میں مبینہ سہولت کاروں سے متعلق معلومات شیئر کیں۔ تاہم بھارت بغیر ٹھوس ثبوت کے الزام تراشی نہ کرے جب کہ پاکستان کے پاس مبینہ سہولت کاروں سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں۔
عبدالباسط کا کہنا تھا کہ اڑی حملے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں جب کہ بھارت کے الزامات مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کا ہتھکنڈا ہے اور اگر بھارت اس کو حل کرنے میں سنجیدہ ہے تو عالمی تحقیقات سے کیوں بھاگ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں اس سے مزید مسائل پیدا ہوں گے جب کہ تمام علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کا حل صرف اور صرف مذاکرات سے ہی ممکن ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا ہے کہ بھارتی ثبوت کا جائزہ لینے کے بعد ردعمل دیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں مظالم کے خلاف آواز اٹھانا بھارت کے اندرونی امور میں مداخلت نہیں ہے۔ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ہے۔ بھارتی دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔
ترجمان نے سوال اٹھایا کہ اگر کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے تو سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر کیوں موجود ہے؟ بھارت کے اندرونی معاملے پر اقوام متحدہ کی قراردادیں کیوں موجود ہیں؟
ترجمان نے کہا کہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم پر خاموشی جرم تصور کرتے ہیں۔ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی ،سفارتی و اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔