سویڈن کے اخبار ’’ایکسپرین ‘‘ کے مطابق ساحلی شہر ہیلنز برگ کے ایک اسکول میں کام کرنے والی ایک خاتون نے اس وجہ سے نوکری چھوڑ دی کیونکہ اسکول قوانین کے مطابق وہ مردوں سے ہاتھ ملانے کی پابند تھی۔
اسکول انتظامیہ کے مطابق بچوں سے جنسی امتیاز ختم کرنے کے لئے یہ قانون لاگو کیا گیا تھا۔ اسکول پرنسل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق فردوس کو اسکول نہیں نکالا گیا بلکہ اس نے اپنی مرضی سے استعفیٰ دیا۔پرنسپل نے کہا کہ یہ معاملہ مذہبی نہیں کیونکہ وہ خواتین سے ہاتھ ملاتی تھیں لیکن مردوں سے نہیں۔ اگر ایسی صنفی تفریق کی جائے گی تو بچوں پر برا اثر پڑے گا۔
20سالہ فردوس کے مطابق وہ ہاتھ ملانے کے بجائے دل پر ہاتھ رکھ کر مردوں کے سامنے سر جھکاتی تھی۔ تاہم ایک مرد نے اسے برا سمجھا اور ان کے خلاف شکایت کر دی جس پر انتظامیہ نے قانون کے مطابق کارروائی کی اور انہوں نے اسکول سے استعفیٰ دے دیا۔
اسکول کے مطابق وہ کارروائی پر مجبور تھے۔ اگر بچوں کو اس عمر میں ہی صنفی تفریق سکھانا شروع کر دی تو شاید پھر وہ کبھی اچھے شہری نہیں بن سکیں گے۔