بھارتی جوہری ریکٹر کی تعمیر،9ارب ڈالر کاامریکی قرض

رائٹرز

خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت نے امریکا  کے ایکسپورٹ اور ایمورٹ بینک سے ایٹمی بجلی گھر کی تعمیر کے لئے 8سے 9ارب ڈالر کا قرض مانگا ہے۔ اس سلسلے میں دونوں پارٹیوں میں مذاکرات جاری ہیں۔ تاہم مالیاتی مسائل کی وجہ سے فی الحال بینک نے ادھار دینے کا سلسلہ بند کیا ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق دونوں ممالک میں یہ معاہدہ جوہری بجلی گھروں میں سرمایہ کاری کی نئی راہیں کھول دے گا۔ معاہدے کی صورت میں بھارت کے جوہری بجلی گھروں میں مزید غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہو گی۔

بھارت میں سرمایہ کاری کا یہ مواقع دیکھ کر روسی، فرانسیسی اور امریکی کاروباری شخصیات کی رال ٹپک رہی ہے کیونکہ بھارت نے اپنی ایٹمی بجلی کی صلاحیت کو دس گنا بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، یعنی بھارت 2032سے پہلے اس صلاحیت کو 63000میگا واٹ کرنا چاہتا ہے۔

امریکا کے لئے یہ قرض دینا اتنا آسان نہیں کیونکہ ایمورٹ ایکسپورٹ بینک 10ملین ڈالر سے زائد کا قرضہ نہیں دیتا۔ اس کے لئے بھارت امریکی سینیٹرز کی مدد سے لابنگ کر رہا ہے تاکہ قوانین میں تبدیلی کرائی جا سکے۔

بھارتی ریاست اندھراپردیش میں مجوزہ ریکٹر  کے مذاکرات سے منسلک ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ ’’اس ایٹمی بجلی گھر  میں سرمایہ کاری دونوں ممالک کے تعلقات میں انتہائی اہم ہے۔ اسی وجہ سے امریکی قانون سازوں کی مدد سے حکومت جلد ہی تمام پابندیاں ختم کر دے گی۔‘‘

اس کے علاوہ بھارت جنوبی کوریا اور جاپان کی سرمایہ کاری سے بھی ’’کووڈا‘‘ میں ایٹمی بجلی گھر تعمیر کر رہا ہے۔ادھر امریکی ڈیل میں بھی جنوبی کوریا کو شامل کرنے کے لئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ امریکی بینک نے جنوبی کوریا سے رابطہ کیا ہے کہ وہ بھی اس نئے مجوزہ بجلی گھر میں سرمایہ کاری کرے کیونکہ اس کا بیشتر سامان جنوبی کوریا سے ہی برآمد کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق اگر جنوبی کوریا مان گیا تو پھر امریکا کے لئے مالی معاونت کرنا آسان ہو جائے گا۔ تاہم اس سلسلے میں جاپان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا حالانکہ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ شاید اس میں جاپان کو بھی شامل کیا جائے گا۔

اوباما اور مودی ایک عرصے سے جوہری معاہدہ کر کے اس پر عمل درآمد کے منتظر ہے لیکن بھارتی قوانین اس کی راہ میں حائل ہیں۔  ان قوانین کے مطابق اگر کوئی جوہری حادثہ ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری غیر ملکی ٹھیکدار یا کمپنی پر ہو گی۔بھارت نے مسئلے کو حل کرنے کے لئے ایک انشورنس کمپنی بنائی جو غیر ملکی ٹھیکداروں کے نقصان کی انشورنس کرے گی۔ مودی اوباما معاہدے کے بعد ہی امریکی کنٹریکٹر میدان میں اترے اور اب 2017میں پہلا کنٹریکٹ حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کی کوشش ہے کہ اوباما کی موجودگی میں معاہدہ ہو جائے کیونکہ نئی انتظامیہ آئے گی تو شاید معاملات بدل جائیں یا پھر لٹک جائیں۔ تاہم موجودہ صورت حال میں یہ بات ممکن نہیں لگ رہی کہ کوئی ابتدائی معاہدہ بھی ہو سکے۔ اکتوبر میں امریکی مالیاتی شٹ ڈاون سے  پہلا کوئی بھی منصوبہ مکمل نہیں ہو سکتا۔ ذرائع کے مطابق کسی قانونی تبدیلی کی موجودگی میں بھی شاید امریکا کے لئے یہ فنڈنگ فراہم کرنا ممکن نہ ہو۔

عالمی معاہدے کے تحت امریکا ، جنوبی کوریا اور جاپان کسی بھی ایسے ملک سے ایٹمی تعاون نہیں کرتے جس نے این پی ٹی پر دستخط نہ کیے ہوں لیکن بھارت اب اس سے ماورا ہو چکا ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارت روس اور فرانس کے ساتھ بھی مذاکرات کر رہا ہے۔ ان مذاکرات کا مقصد تامل ناڈو اور  مغربی بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: