سورٹھ لغاری کون؟

خالد پرویز

lagahari

اس چھوٹی سی بچی نے جب اپنا ہوش سنبھالا تو اپنے ارد گرد داس کیپٹل ، ٹالسٹائی، میکسم گورکی، ماؤزئے تنگ کی  کتابیں  دیکھیں۔سورٹھ کے دادا کامریڈ لقمان جو حسن ناصر ، سجاد حیدر، کامریڈ سعید اور حیدر بخش جتوئی کے ہم عصرتھے۔

انہوں نے یہ کتابوں کاسرمایہ چھوڑا اور دادا کے ورثے کو نہ صرف سورٹھ نے سنبھال کر رکھا ہے بلکہ چھوٹی سی عمر میں اس نے یہ سب انقلابی کتابیں پڑھیں اور سمجھیں۔اس ورثے کے نتیجے میں ہی پاکستان میں بائیں بازو کی طاقت اب بھی موجود ہے۔

سورٹھ  کو یقین ہے کہ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ امریکی سامراج کی سازشیں  کامیاب ہو گئیں ، وہ غلط ہیں۔ بے شک کچھ عرصے کے لئے امریکا  کی دنیا پر حکمرانی  کاخواب پورا ہو گیا اورکئی ممالک اس کی کالونی بن گئے ہیں لیکن  یہ سب مستقل نہیں۔امریکا  نے پاکستان کے ایک آمر کے ساتھ مل کر سرد جنگ میں روس کو توڑ  دیا جس کے نتائج ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔

تاہم سورٹھ کا خیال ہے کہ وہ وقت  جلد آئے گا کہ جب روس کی ریاستیں  کمیونزم کے نظریئے کہ تحت ایک بار پھر اکٹھی ہوں گی، روس دوبارہ مزید طاقتور انداز میں دنیا کے نقشے پر نمودار ہوگا۔ اس کی وجہ سے بہت سے ممالک کمیونزم کے نظریئے کے تحت معاشرتی  اور معاشی نظام بدلنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

سورٹھ کا خیال ہے کہ خواتین کاہمارے سماج میں بہت اہم اور ذمہ دارانہ رویہ ہونا چاہیے اور ایک نئے انقلاب کے لئے آج کی عورت کو مسلسل جدوجہد کرنی چاہیے۔ ان کے مطابق اگر عورت کو صرف عورتوں  کے حقوق کی جنگ بھی لڑنی ہے تو وہ بھی مردوں کے شانہ بہ شانہ لڑنی چاہیے ۔ اگر علیحدہ ہو کر جنگ لڑی جائے گی تو وہ کمزور ہو جائے گی۔کیونکہ جنگ کسی نظریئے کے بغیر نہیں لڑی جا سکتی۔

قوم پرست اور سوشل ازم پر یقین رکھنے والی یہ لڑکی کئی سالہ سے اپنے گاؤں کے بچوں  کو نہ صرف نصابی علم مہیا کر رہی ہے بلکہ ان بچوں  کی نظریاتی تربیت بھی کر رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے  کہ ہمارے ملک میں  مدارس شدت پسند جہادی پیدا کر رہے ہیں۔ اگر ہم ایسے میں خاموش بیٹھے رہے تو پھر اپنے بچے ہی بندوق اٹھا لیں گے۔ ایسے میں ان بچوں کی تربیت بہت ضروری ہے تاکہ وہ بڑے ہو کر ناصرف مہذب انسان بنیں بلکہ انقلاب کے اول دستے میں  بھی شامل ہوں۔

سورٹھ کا خیال ہے کہ پاکستان میں مسخ شدہ تاریخ پڑھ رہے ہیں۔قائد اعظم محمد علی جناح کی ولادت کراچی دکھا کر کیا ثابت کیا جا رہا ہے؟ محمد بن قاسم اس خطے میں اسلام پھیلانے نہیں آیا تھا بلکہ مخصوص مفادات اسے یہاں  کھینچ کہ لائے تھے۔ ایسے میں ہم اپنے بچوں کو کیا پڑھا رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ محمد بن قاسم جاتے ہوئے سندھ کی سینکڑوں خواتین کو مال غنیمت  کے ساتھ واپس لے گیا تھا۔ کیا ہم بچوں کو ایسا ہیرو دینا چاہتے ہیں۔

شاید اسی وجہ سے  سورٹھ بچوں کے دمیان مکالمہ کراتی ہیں۔وہ ان کو شاہ عبدالطیف کی شاعری حفظ کراتی ہے۔ وہ ان بچوں کو معاشی تلخیوں کا سبق سکھاتی ہے۔ وہ انہیں بتاتی ہے کہ ہمارے ملک کے دیہات میں 80فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں، جس میں خصوصاً بچے اور اورخواتین شامل ہیں۔

سورٹھ اپنے گاؤں  سکندر لغاری میں ہر مہینے میں ایک مرتبہ میڈیکل کیمپ لگواتی ہیں۔ جہاں لیڈی ڈاکٹر کے ساتھ مرد ڈاکٹر اپنی رضاکانہ خدمات دیتے ہیں۔ اس کی وجہ سے اردگرد تمام گاؤں کے لوگ عورتیں، بچے ، بوڑھے ، سب انان ڈاکٹرون کی خدمات سے مستفید ہوتے ہیں۔سورٹھ کے مطابق  عملی جدوجہد کرنے کے لئے مواقعے بہت ہیں لیکن اس کے لئے انسان میں عزم ہونا چاہیے۔خدمت کے لئے آسائشیں  چھوڑنا پڑتی ہیں۔

ان کے مطابق اے سی بنگلوں  میں بیٹھ کر پرآسائش،  پرکشش ہوٹلوں  میں  سیمینار کرا کر غربا اور مظلوموں  کی بات کرنا یا انسانی حقوق کی باتیں کرنا بہت آسان ہے۔ خلق کی خدمت کے لئے ایدھی کا ایمان چاہیے۔ در اصل جب تک کوئی خدمت کا جنون پیدا نہیں  کرے گا تب تک انقلابی ہو ہی نہیں سکتا۔

اپنے گاؤں  میں اس نے کچھ ایسا نیٹ ورک بنایا ہے جس میں بچے میٹرک تک فقط انگریزی زبان ہی پڑھتے ہیں ۔کیونکہ  سورٹھ کے مطابق بچوں  کو انگریزی پڑھانا بہت اہم ہےاور ساتھ ساتھ وہ بچے نظریاتی تعلیم بھی لے رہے ہیں۔

سورٹھ ابھی بی اے کا امتحان دینے کے بعد ایل ایل بی کر کہ وکالت کو اپنا کیریئر بنانا چاہتی ہے۔ وہ کہتی ہے کہ ایک وکیل کے پاس خدمات کے حوالے سے کرنے  کے لیے بہت ہوتا ہے۔ اس لئے وہ وکالت کر رہی ہے۔

اس کے گاؤں  کے راستے اب بھی کچے ہیں اور اسکول ، کالج میڈیکل سینٹر گاؤں سے 20میل دور ہیں۔ سورٹھ اپنے گاؤں اور اردگرد کے کئی گاؤں کے لئے تمام بنادی ضررویات زندگی مہیا کرنے کی جنگ لڑ رہی ہیں اور جب تک وہ یہ جنگ جیتے گی نہیں لڑتی رہے گی ۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: