سوشل میڈیا پر ایک کرولا جی ایل آئی کی تصویر مسلسل گردش کر رہی تھی۔ اس تصویر کا مرکز اس کی نمبر پلیٹ تھی جس پر کیپٹن حسن لکھا تھا۔
اس نمبر پلیٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا اور اسے فوج کے اختیارات کے تجاوز سے جوڑا جا رہا تھا۔ تاہم اب اس تصویر کی حقیقت منظر عام پر آ گئی ہے۔
یہ گاڑی سوات کے ایک خاندان کی ہے جن کا بیٹا حسن خون کے ایک مہلک مرض میں مبتلا ہے۔ بچے کی خواہش تھی کہ وہ بڑا ہو کر فوج میں کیپٹن بنے۔
اس خواہش کا جب جی او سی سوات کو علم ہوا تو انہوں نے ایک دن کے لئے بچے کو فوج میں کیپٹن کا عہدہ دیا۔ اس بچے کی خواہش پر ہی والدین نے نئی گاڑی پر گتے کی نمبر لپیٹ لگائی۔
ڈاکٹرز کے مطابق بچے کا مرض لا علاج ہے اور شاید وہ اس بیماری کے سبب کبھی بھی فوج کا حصہ نہیں بن سکے گا۔
چند دن پہلے فوج کے ایک کیپٹن اور ساتھی اہلکاروں نے موٹروے پولیس کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جس کے خلاف سوشل میڈیا پر شدید رد عمل آیا تھا۔ اس واقعے کو بھی سوشل میڈیا پر لوگ موٹروے پولیس کے ساتھ منسلک کر رہے تھے۔