امریکی ریاست شمالی کیرولینا سے اگلے سال ہونے والے قومی کھیلوں کی میزبانی واپس لے لی گئی۔ این سی اے اے ٹورنامنٹ کے انعقاد میں شمالی کیرولینا کے غسل خانے کے قوانین حائل ہو گئے ۔
امریکا کی اس ریاست نے نئے غسل خانے کے حوالے سے قوانین بنائے تھے جس کی بنا پر ’ٹرانس جینڈرز‘ صرف اپنی پیدائشی جنس کے مطابق ہی غسل خانے استعمال کر سکتے ہیں۔ امریکی ریاست میں ری پبلکن رہنماؤں نے بل منظور کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ان کی بیٹیوں کے باتھ رومز میں ٹرانس جینڈرز کی آرڑ میں بھیڑیے داخل ہوں۔ اس وجہ سے اپنی پیدائشی جنس کے مطابق غسل خانے کا استعمال کیا جائے۔
اس قانون کی منظوری کے بعد ٹرانس جینڈرز نے شمالی کیرولینا اور امریکا کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے کیونکہ ان کے مطابق یہ پیدائشی جنس ہے اور اسے تیسری جنس کو قبول نہ کرنا امتیازی سلوک ہے۔
قانون لاگو ہونے کے بعد اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ مختلف انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ امتیازی قانون ہے اور امریکی آئین کے متصادم ہے۔ امریکا کی باقی ریاستوں نے بھی اس قانون کی سخت مخالفت کی تھی۔
تاہم غسل خانے کی لڑائی کی وجہ سے اب شمالی کیرولینا اگلے سال ہونے والی قومی کھیلوں کی میزبانی سے محروم ہو گیا ہے۔ اسکولوں کی فیڈریشن کا کہنا ہے کہ اس قانون سے طلبا کے ذہنوں پر برا اثر پڑے گا۔ ان میں امتیازی سلوک بڑھے گا۔ تمام ٹرانس جینڈرز کو اپنی سہولت کے مطابق غسل خانوں کے استعمال کی اجازت ہونی چاہیے کیونکہ یہ محفوظ طریقہ ہے۔ صدیوں سے اسی انداز میں لوگ عوامی سطح پر رہتے ہیں۔
تاہم شمالی کیرولینا نے کھیلوں کی منتقلی پر اربوں ڈالر کے نقصان کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے قانون کو نہیں بدلیں گے کیونکہ اس کی بنیاد پر ہی نئے امریکا کی بنیاد رکھی جائے گی۔
ہاؤس بل ٹو کو رواں سال ہی قبول کیا گیا تھا جس کی بنیاد پر ٹرانس جینڈرز اپنے پیدائشی جنس کے مطابق ہی غسل خانے کا استعمال کر سکتے ہیں۔
امریکی اسپورٹس بورڈ کے مطابق وہ برابری پر یقین رکھتے ہیں اور اسی وجہ سے کھیلوں کی میزبانی واپس لی گئی۔