سی آئی اے کی خفیہ جنگ، لاؤس میں پھٹتے بم

ینگ کانگ (سی این این)

سانحے کے دو سال بعد بھی ’’یی  یانگ‘‘ اپنے گھر سے بھی نکلنے سے ڈرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ’’میں باہر نہیں جا سکتا، دوستوں سے نہیں مل سکتا۔ وہ سب مجھ سے ڈرتے ہیں۔‘‘

یانگ 22سال کا تھا کہ جب اپنے گاؤں میں بھونسے کو آگ لگاتے ہوئے بم  پھٹ گیا اور اس حادثے میں اس کا ایک ہاتھ، کان اور جلد ضائع ہو گئی۔ اس کا کہنا ہے کہ ’’اب وہ زندہ نہیں رہنا چاہتا۔اس کے جسم میں بہت درد ہے ۔ اس حادثے کے بعد وہ دو ہفتوں تک بے ہوش رہا تھا۔‘‘

یانگ دنیا کے موجودہ جنگوں کا شکار نہیں ہوا بلکہ سی آئی اے کی 40سال پرانی جنگ  نے اس کا یہ حال کیا ہے۔ لاؤس میں اب بھی 8کروڑ بم موجود ہیں جو پھٹ نہیں سکے۔ ویتنام جنگ کے دوران سی آئی اے نے لاؤس میں بھی خفیہ مشن شروع کیا  اور اتنی بمباری کی گئی کہ اب بھی  کروڑوں بم پھٹنے کا انتظار کر رہے ہیں۔

اس آپریشن کا مقصد ہوچی من کی جانب سے ویتنام کی مدد روکنا اور لاؤس کی حکومت کے حامیوں کی کیمونسٹوں کے خلاف مدد کرنا تھا۔ 1964سے1973 کے دوران امریکا نے لاؤس میں 2ملین ٹن بارود برسایا جو انسانی تاریخ میں بدترین بمباری ہے۔

اس بمباری میں طاقتور کلسٹر بمبوں اور چھوٹے سمارٹ بموں کا استعمال کیا گیا۔ ’’لیگیسیز آف وار ‘‘ نامی این جی او کے مطابق اب تک لاؤس سے صرف ایک فیصد بموں کا صفایا کیا جا سکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا لاؤس کو تباہ کرنے کے بعد اسے بھول گیا ہے لیکن لاؤس کو لوگ اسے بھول نہیں سکتے کیونکہ ان کو روز اس جنگ کی تلخ حقائق کو دیکھنا پڑتا ہے۔

اس جنگ کے خاتمے کے بعد بھی اب تک 20ہزار لوگ ان بموں کے پھٹنے سے مر چکے ہیں جبکہ سالانہ 50لوگ اس کا شکار ہو رہے ہیں جن میں سے 40فیصد بچے ہوتے ہیں۔ امریکی این جی او کے مطابق امریکی اسمارٹ بم گیندوں جیسے ہوتے ہیں جن کو بچے اکثر کھلونا سمجھ کر کھیلنا شروع ہو جاتے ہیں اور پھر حادثہ ہوتا ہے۔

بچوں کے علاوہ کسان اس کا نشانہ بنتے ہیں کیونکہ کھیتوں اور زمینوں میں یہ بم موجود ہیں اور اکثر کاشتکاری کے دوران یہ پھٹ جاتے ہیں۔ لاؤس میں 80فیصد افراد کا تعلق زراعت سے منسلک ہے۔ ایسے میں لوگ اپنے خاندان کے لئے روز یہ خطرہ اٹھاتے ہیں۔

laos

صدر اوباما پیر کو وینٹائن پہنچیں گے اور ان بموں کی کلیئرنس کے لئے 90ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا جائے گا۔  لوگ عرصے سے کسی امریکی صدر کے انتظار میں ہیں تاکہ انہیں اس درد ناک انجام سے آزادی حاصل ہو سکے۔

صرف جنگ یا بم نہیں بلکہ ان کی وجہ سے علاقے کے پانی میں بھی بارود بہتا ہے جس سے زمین بنجر ہو چکی ہے۔ لوگوں کے لئے خوراک پیدا کرنا بھی جوئے شیر لانے سے کم نہیں ہے۔ یوں غربت اور تباہی مقدر بن چکی ہے۔ لاؤس کی 70فیصد آبادی 30سال سے کم عمر ہے اور انہیں غربت کی وجہ سے بدترین مسائل  ہیں۔

سی آئی اے کی خفیہ جنگ نے لاؤس کو دنیا کے لئے بدترین مثال بن دیا ہے۔  لاؤس میں بیشتر بچے خوارک کی کمی کا شکار ہیں۔ یہاں 14سالہ بچے کو دیکھ کر لگتا ہے کہ جیسے 10سال سے بھی کم ہو۔

امریکی سینیٹر جان کیری نے جنوری میں لاؤس کا دورہ کیا تھا اور انہوں نے ملک کی مدد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ جلد خطے میں امریکی امداد کو بڑھا دیں گے۔امریکی کانگریس نے اس کے بعد بمبوں کی کلیئرنس کے لئے 19.5ملین ڈالر کی امداد دی تھی۔

ادھر غیر سرکاری تنظیمو ں کا کہنا ہے کہ امداد مسائل کا حل نہیں۔ درحقیقت ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ اس مسئلے کو ایک لمبے عرصے کی منصوبہ بندی سے ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔ حصوں میں کچھ بھی نہیں ملے گا۔

یانگ کا کہنا ہے کہ اب صرف ایک ہی ڈر ہے کہ کہیں میرے بچے بھی اس کا نشانہ نہ بن جائیں۔

اصل خبر پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: