تصویر ہٹا کر درست کیا، فیس بک

اولیور بلیئر (اینڈی پینڈنٹ)

فیس بک نے اپنی ویب سے ویتنام جنگ کی تاریخی تصویر کو ہٹانے کے اقدام کا دفاع کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ایک ننگے بچے کی تصاویر اگر لگانے کی اجازت دی تو پھر باقی تصاویر کو کیسے روکیں گے؟ یہ معاملہ جنگ یہ کسی اور مسئلے کا نہیں بلکہ صفر ننگے پن کا ہے۔ وہ امریکاکی ویتنام میں ماضی کی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش نہیں کر رہے۔ ‘‘

vitemnam

ایک دن قبل  نارروے کے اخبار نے ایک آرٹیکل شائع کیا جس میں ویتنام جنگ کی تصویر لگائی گئی تھی۔اس تصویر میں بچے امریکی بمباری سے بچنے کے لئے بھاگ رہے تھے۔ ناروے کے ایک اخبار ’افٹر نسپونسٹن‘ نے یہ تصویر اپنی ایک اسٹوری کے لئے شائع کی تھی جو اس کے فیس بک پیچ پر بھی آئی لیکن ادارے نے فوری طور پر اسے ہٹانے کا حکم دے دیا۔ اس کے خلاف اخبار کے ایڈیٹر نے ایک ایڈیٹورل لکھا اور فیس بک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

ایڈیٹر ایسپن این ہنگل نے اپنے ایڈیٹوریل میں مارک زیوکربرگ کو ایک کھلا خط لکھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ مارک کا دعویٰ ہے کہ فیس بک کوئی میڈیا  کا ادارہ  نہیں لیکن اس کمپنی کا یہ غیر جانبداری کا دعویٰ بکواس ہے۔ فیس بک ایک سوشل میڈیا کمپنی ہے اور یہ کسی بھی طور پر ’’سماجی آلہ کار ‘‘ نہیں۔اب وقت آ گیا ہے کہ فیس بک اسے قبول کرے اور ساتھ ہی جمہوری اقدار پر بھی کاربند ہو۔ ایڈیٹر نے مارک پر طاقت کے غلط استعمال کا الزام بھی لگایا تھا۔

اس ایڈیٹویل کے بعد دنیا بھر کے اخباروں نے اس تصویر کو دوبارہ پرنٹ کیا اور فیس بک پر پوسٹ کیا۔تاہم  فیس بک اپنے اقدام کا ہر سطح پر دفاع کر رہی ہے۔ اپنے بیان میں فیس بک ترجمان نے کہا کہ ’’ہم تسلیم کرتے ہیں کہ یہ ایک تاریخی تصویر ہے۔ ادارے کو اپنے پورے دنیا میں پھیلے کسٹمرز کا دھیان رکھنا بھی ضروری ہے۔  ہم چاہتے ہیں کہ سب اپنے خیالات کا اظہار کریں لیکن اس حوالے سے بھی کوئی پالیسی کا ہونا ضروری ہے۔ ضروری نہیں کہ ہمارا ہر حل ہی بہترین ہو لیکن ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ بہتری کیسے لانی ہے۔‘‘

تاہم ایسپن کا کہنا ہے کہ اگر فیس بک ایک تاریخی تصویر اور بچوں کی پورنو گرافی میں تمیز نہیں کر سکتی تو اسے ادارہ چلانے کا حق حاصل نہیں ہے۔ آپ نے تصاویر کے حوالے سے مبہم قوانین بنائے ہوئے ہیں۔ پھر آپ ان پر بغیر کسی روک ٹوک کے عمل درآمد بھی کر رہے ہیں۔ اگر یوں ہی چلتا رہا تو جلد ادارہ زوال کا شکار ہو جائے گا۔

فیس بک کا کہنا ہے کہ اگر کسی تصویر میں ننگا پن ہو، جیسے خواتین اور مردوں کے نازک اعضا دکھائے جائیں تو ایسی تصویر کو فوری ہٹا دیا جائے گا۔ تاہم اس بحث کے دوران فیس بک نے یہ تمام تصاویر ہٹا دیں۔ اس لڑائی کے نتیجے میں یہ تصویر لاکھوں بار فیس بک پر آ چکی ہے اور دنیا کے تمام اخبارات کی پوسٹ میں لگی ہے۔ ان متعدد تصاویر کو اب تک فیس بک سے نہیں ہٹایا گیا۔

فیس بک کا قانون ہے کہ اگر اسے کسی تصویر کی شکایت ملے تو اسے فوری طور پر ہٹا دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد صارف کو خبردار کیا جاتا ہے۔ اگر پھر بھی وہ باز نہ آئے تو پھر فیس بک پر اس کی آمد کے حوالے سے پابندی لگا دی جاتی ہے۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: