پاناما ہنگامہ، عمران خان کی اسمبلی آنے کی حجت پوری

قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایاز صادق نے شرکت نہ کی۔ ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی صدارت میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے عمران خان نے وزیراعظم نواز شریف اور اسپیکر قومی اسمبلی کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ ایاز صادق غیر جانبدار نہیں رہے، آج سے انہیں اسپیکر نہیں مانتا ۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سوچا جائے کیا وجہ ہے کہ جمہوریت مضبوط نہیں ہو رہی ہے۔ ادارے مضبوط ہونے سے جمہوریت آگے بڑھتی ہے ۔ ہم سب کو سوچنا ہو گا کہ جمہوری استحکام کیلئے ادارے اپنا کام موثر انداز میں کریں ۔

ان کا کہنا تھا صرف انتخابات کرانے سے جمہوریت نہیں آتی ، صاف شفاف الیکشن وہ ہوتا ہے جس کو جمہوریت بھی تسلیم کرے ۔ ادارے غیر جانبدار ہوں گے تو ملک ترقی کرے گا ۔ قانون کی بالادستی قائم نہ ہونے تک قانون ٹوٹتا رہے گا ۔

ان کا کہنا تھا  کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو بھی حکومت پر اعتماد نہیں ۔ جمہوری ادارں کا کام حکومت پر چیک اینڈ بیلنس رکھنا ہے ۔حکومت کو اختیار نہیں کہ کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے ۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس پر حقیقی جمہوریتوں نے زبردست اقدامات کئے ۔ پاناما لیکس کے خلاف ہم پرامن احتجاج کرتے ہیں تو حکومت کہتی ہے غیر جمہوری ہے ۔

عمران خان نے اسپیکر قومی اسمبلی سے سوال کیا کہ انہوں نے میرا ریفرنس کیوں آگے بھیجا۔ اسپیکر بتائیں 2013 کے بعد کونسا نیا انکشاف تھا جس پر میرے خلاف ریفرنس بھیجا میں تو تمام اثاثے ظاہر کر چکا ہوں ۔ جب میں نے فلیٹ اثاثوں میں ظاہر تھا تو میری کمپنی کا سوال ہی نہیں اٹھتا ۔ میں نے جو دستاویزات جمع کرائیں ان میں اُس کمپنی کا نام لکھا ہوا تھا ۔ عمران خان کا کہنا تھا حکومت انصاف کے دروازے بند کرے گی تو انتشار کے دروازے کھلیں گے ۔

عمران خان کے قومی اسمبلی میں خطاب پر مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے بھی بھرپور انداز میں جواب دیا ۔ اسمبلی میں خان صاحب کے الزامات کا جواب دینے خواجہ سعد رفیق آئے اور شعر پڑ کر شروعات کی ۔

سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان نے آج بھی کوئی نہیں بات نہیں کی ۔ انہوں نے اپنی عادت کے مطابق پھر الزامات لگائے ۔ وزیراعظم کے خلاف ریفرنس کے ساتھ ایک رتی برابر ثبوت پیش نہیں کیا ۔

طلال چوہدری نے کہا کہ عمران خان اگر لیڈر بننا چاہتے ہیں تو فیصلے ماننا سیکھیں، جو شخص اپنے جلوسوں میں خواتین کی عزت کا جنازہ نکال دیتا ہے وہ دوسروں کے گھر جا کر کیا کرے گا ۔

سعد رفیق نے کہا کہ لوگوں کو جب آف شور کے معنی نہیں آتے تھے تب ان کی آف شور کمپنی تھی ، عمران خان آف شور کے بانی ہیں ۔

اجلاس سے قبل خورشید شاہ کی زیرصدارت اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک اعتماد لانے اور اسپیکر کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست جمع کرانے آپشنز پر غور کیا گیا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ریفرنسز معاملے پر اسپیکر کے فیصلے سے ان کی جانب داری واضح ہو گیا۔ نظر آتا ہے یہ اسپیکر کا فیصلہ نہیں بڑے لوگوں کا فیصلہ ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ریفرنسز پر اسپیکر نے اپنےعہدے کا پاس نہیں رکھا، لگتا ہےکہ یہ فیصلہ اسپیکر پر تھونپا گیا ہے۔ ہم اسپیکر کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے پر غور کر رہے ہیں تاہم فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔

ادھر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے قائمہ کمیٹیوں میں پاناما لیکس کا معاملہ زیربحث نہ لانے کی ہدایات جاری کر دی ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی کی تمام قائمہ کمیٹیوں کے ارکان کو ہدایت کی ہے وہ کمیٹی اجلاسوں کے دوران پاناما لیکس پر بحث نہ کریں ۔

قومی اسمبلی کی قانون سازی برانچ نے قائمہ کمیٹیوں کے متعلقہ حکام کو اسپیکر کی ہدایات پہنچا دی ہیں ۔ قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں پاناما لیکس پر ایف بی آر اور دیگر متعلقہ حکام کی جانب سے بریفنگ دیئے جانے کا امکان تھا۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: