امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکی نیشنل فٹبال لیگ کے کھلاڑی کولن كیپرنك ترانے کے احترام میں کھڑے نہ ہو کر اپنا آئینی حق کا استعمال کرتے ہوئے اپنا موقف پیش کر رہے تھے۔
براک اوباما جو جی ٹوئنٹی اجلاس کے لیے چین میں ہیں نے کہا کہ کوارٹر بیک کولن كیپرنك نے چند جائز ایشو کو اجاگر کیا ہے۔
امریکی نیشنل فٹبال لیگ کے کھلاڑی کولن كیپرنك نے اپنا احتجاج جاری رکھتے ہوئے دوسری بار قومی ترانے کے احترام میں کھڑے ہونے سے انکار کیا تھا۔
چند کھلاڑیوں نے ان کو دیکھتے ہوئے ترانے کے دوران کھڑے ہونے کے بجائے گھٹنوں کے بل بیٹھنا شروع کر دیا۔
جی 20 اجلاس کے دوران پریس کانفرنس میں ان سے جب پوچھا گیا کہ کولن كیپرنك کا قومی ترانے کے دوران کھڑے نہ ہونے کے بارے میں ان کا کیا کہنا ہے تو اوباما نے کہا کہ یہ ان لوگوں کے لیے سمجھنا بہت مشکل ہے جو فوج میں رہ چکے ہیں۔
تاہم انھوں نے کہا کہ ان کو کولن كیپرنك کے مخلص پن پر ان کو کوئی شک نہیں ہے۔ کولن كیپرنك نے ان موضوعات پر اتنی بحث کرا دی ہے جن پر کبھی بحث نہیں ہوئی۔
سان فرانسسکو 49 کے لیے کھیلنے والے کولن كیپرنك نے ملک میں نسلی امتیاز اور سیاہ فام لوگوں کے ساتھ ہونے والی مبینہ ناانصافیوں کے خلاف احتجاج کیا۔
28 سالہ کولن كیپرنك کا کہنا ہے کہ جب تک امریکی میں نسلی روابط میں واضح بہتری نہیں آتی وہ احتجاج کرتے رہیں گے۔
کولن كیپرنك نے کاکہنا ہے کہ ایسا کرنا میرے لیے فٹبال سے بھی بڑا کام ہے۔
کئی افراد نے کولن كیپرنك کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ محبِ وطن نہیں ہیں اور انھوں نے اُن افراد کی بےحرمتی کی ہے جو اس ملک کی خاطر جان دینا چاہتے ہیں۔
جمعہ کے روز ایک آن لائن پٹیشن کا بھی آغاز کیا گیا جس میں نیشنل فٹ بال لیگ سے کولن كیپرنك کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس پٹیشن پر اب تک 53 ہزار افراد شامل ہو چکے ہیں۔
این ایف ایل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ ترانے کی تعظیم میں کھڑے ہوں لیکن ایسا کرنا لازمی نہیں ہے۔