زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے ملک سے ایک لمبے عرصے تک غائب رہنے کے بعد دوبارہ وطن واپس پہنچ گئے۔92سالہ صدر کی غیر موجودگی پر ملک میں افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ شاید اب کو وہ مر گئے ہیں۔
تاہم آج جب وہ ہرارے پہنچے تو سرکاری ٹی وی پر اپنے پہلے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ’’میں مر گئے تھے۔ لیکن میں پھر زندہ ہو گئے۔ جیسے میں ہر بار زندہ ہو جاتے ہیں۔‘‘وہ چند دن پہلے ایک سمٹ کے لئے ایشیا کی جانب بڑھ رہے تھے لیکن پھر ان کے جہاز کا رخ وسطی ایشیا سے اچانک دبئی کی جانب موڑ دیا گیا۔ سرکاری طور پر اس کی کوئی وجہ سامنے نہیں آئی۔
دنیا کے سب سے بوڑھے ریاستی سربراہ موگابے اسے سے قبل بیماری کی صورت میں سنگاپور سے علاج کراتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے بیٹے کے ایک مسئلے کی وجہ سے دبئی گئے تھے۔
موگابے کی صحت ، ملکی سیاسی حالت اور معیشت کی وجہ سے ملک گیر احتجاجی ریلیاں جاری ہیں۔ ان حالات میں موگابے کی واپسی انتہائی اہم ہے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ وہ جلد ہی اپنے مستقبل کے حوالے سے کوئی اہم اعلان کر سکتے ہیں۔