سندھ ہائی کورٹ میں ترقیاتی کاموں کی مد میںِ 90 ارب روپے کی کرپشن سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی ۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ لاڑکانہ اور شہداد کوٹ میں ترقیاتی کاموں کے لئے جاری کی گئی رقم خرد برد کر لی گئی ہے ۔ ترقیاتی فنڈز کی کرپشن میں فریال تالپور ، ایاز سومرو و دیگر شامل ہیں ۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ مصطفی مہیسر نے کہا کہ درخواست گزار کی جانب سے لگائے گئے الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں ۔ درخواست گزار کسی اور کی ایماء پر حکومت کو بلیک میل کر رہا ہے ، درخواست مسترد کی جائے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈائن بھی سات گھر چھوڑ دیتی ہے ، لاڑکانہ تو پی پی کا گھر ہے ، آپ نے وہ بھی نہیں چھوڑا ۔ پیپلز پارٹی نے 5 سال سندھ پر حکومت کی، لاڑکانہ تو اس کا گھر ہے ۔
چیف جسٹس سندھ کا کہنا تھا کہ انہوں نے خود سفر کر کے دیکھا ہے کہ مونجو دڑو سے 45 منٹ کا راستہ سوا 2 گھنٹے میں طے ہوا ۔ عدالت نے ایک ہفتے میں حکومت سندھ سے تفصیلی جواب طلب کر لیا ۔