پاکستان کے سینیٹ کی انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹی نے بلوچستان میں گذشتہ دو سال کے دوران ملنے والی مسخ شدہ لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کی منظوری دی ہے۔
کمیٹی نے بلوچستان کے پولیس حکام سے کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے ضروری اقدامات کریں اور ان مسخ شدہ لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کروا کر رپورٹ پیش کریں۔
متحدہ قومی موومنٹ کی سینیٹر نسرین جلیل کی سربراہی میں ہونے والے اس اجلاس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ بلوچستان کے ایسے علاقوں سے 50 سے زیادہ مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں جہاں پولیس اور قانون نافد کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی ایک قابل ذکر تعداد موجود ہوتی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ جن علاقوں میں پولیس اہللکار تعینات نہیں ہیں وہاں پر کتنی مسخ شدہ لاشیں ملی ہوں گی یہ کسی کو بھی معلوم نہیں ہے۔
ڈی آئی جی بلوچستان نے کمیٹی کے اراکین کو بتایا کہ ان مسخ شدہ لاشوں سے متعلق کسی نے متعقلہ تھانے میں درخواست جمع نہیں۔
انھوں نے کہا کہ ڈی این اے ٹسیٹ کے لیے نمونے لاہور اور کراچی بھجوانا پڑتے ہیں۔