جنسی غلاموں کی حکومت کے خلاف چارہ جوئی

ہیومن رائٹ واچ

جنگ عظیم دوئم کے دوران جاپانی سپاہیوں کی جنسی غلام رہنے والی 12خواتین نے جنوبی کوریا کی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ خواتین کا کہنا ہے کہ سیئول اور ٹوکیو کے درمیان ہونے والے معاہدے سے  اذیت کا نشانہ بننے والوں کو صرف پیسا ملے گا جبکہ ان کے غم کا ازالہ پیسے سے نہیں ہو سکتا اورموجودہ معاہدہ جنگی جرائم پر جاپان کو ذمہ دار بھی نہیں ٹھہراتا۔

ان خواتین نے حکومت پر جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں 90ہزار ڈالرکے ہرجانے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان خواتین کا ماننا ہے کہ  حکومت نے معاہدہ کرتے وقت جاپان پر کوئی ذمہ داری عائد نہیں کی جس سے ان کی ذات کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔

اس مقدمے سے ایک دن پہلے جاپان اور جنوبی کوریا میں معاہدہ ہوا جس کے تحت  اس تشدد سے بچ جانے والے تمام افراد کو 90ہزار ڈالردینےکا اعلان کیا جبکہ مر جانے والوں کے لواحقین کو 18ہزار ڈالردینے کا فیصلہ ہوا۔

جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ جاپان جلد ہی اس مد میں ایک ارب ڈالر جنوبی کوریا کو منتقل کر دے گا۔ یہ پیسے ایک این جی او کے تحت جنوبی کوریا کو ملیں گے۔

جنوبی کوریا کے بیشتر لوگوں کا خیال ہے کہ  ان کے ملک نے جاپان پر جنگی جرائم کی ذمہ داری عائد نہ کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے اور اس ضمن میں ہرجانہ بھی کم لیا گیا ہے۔ جاپان نے کوریا پر 1910سے 1945تک قبضہ کیے رکھا ۔

اب جنوبی کوریا کے بہت سے متاثرین حکومت پر مقدمے دائر کر رہے ہیں، ا ن کا کہنا ہے کہ وہ جاپان سے ایک پائی نہیں لیں گے بلکہ حکومت سے اپنا پیسہ اور معافی طلب کریں گے۔

جاپان اور جنوبی کوریا کے درمیان ہونے والے معاہدے میں یہ شق شامل ہے جس کے تحت یہ قابل ترمیم نہیں۔ اس کو واپس بھی نہیں لیا جا سکتا اور جاپان بلاواسطہ طور پر اس تنظیم کو فنڈ فراہم کرے گا جس کی مدد سے ادائیگی ہو گی۔

جاپان نے سرکاری بیان میں کہا کہ وہ اس فنڈ کوہرجانہ تسلیم نہیں کرے گا کیونکہ جاپان اور کوریا میں 1965کے جنگی معاہدے کے تحت تمام امور نمٹا دیئے گئے۔اس وقت جاپان نےتمام تصفیہ طلب معاملات کو حل کر لیا۔ اس کے ساتھ ساتھ جنوبی کوریا کو 800ملین ڈالر کی امداد بھی فراہم کی جس کے بعد دونوں ممالک میں سفارتی رابطہ قائم ہوئے۔

1965 کے معاہدہ کے تحت جنوبی کوریا نے وعدہ کیا کہ وہ اپنے کورس میں جاپان مخالف نظریات شامل نہیں کرے گا۔ اس کے علاوہ  جنوبی کوریا ماضی کے مظالم   کو بھی بھلا دے گا۔ نئے معاہدے کے بعد جنوبی کوریا نے جاپانی سفارت خانے کے سامنے سے روتی لڑکی کا متنازع مجسمہ بھی ہٹانے  کا وعدہ کیا ہے۔ اس مجسمے کو جنسی غلامی کی یاد میں نصب کیا گیا تھا۔

مورخین کا کہنا ہے کہ   جاپان کی سرحدی فوجوں کے لئے ہزاروں خواتین کو ایشیا کے مختلف ممالک سے جنسی غلامی کے لئے جاپانی فو ج کے پاس بھیجا جاتا تھا۔ان میں سے بیشتر کا تعلق جنوبی کوریا سے تھا۔ ان خواتین کو آرام دہ بستر قرار دیا جاتا تھا۔

آج اس معاہدے کے وقت ان میں سے 46خواتین زندہ ہیں جنہوں نے اس معاہدے کو وطن سے غداری قرار دیا ہے۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: