مقبوضہ کشمیر 52 سے جاری مسلسل کرفیو کئی اضلاع سے ختم ہوگیا ہے۔ پلوامہ ضلع کے اکثر قصبوں اور پرانے سری نگر کے دو پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیو اب بھی جاری ہے۔
ہنگامی ضرورتوں کے لیے لوگ صبح گھروں سے نکلے لیکن علیحدگی پسندوں کی کال پر تجارتی سرگرمیاں اب بھی معطل ہیں۔
8 جولائی کو کوکر ناگ علاقے میں پولیس نے نوجوان برہان وانی کو ان کے دو ساتھیوں سمیت شہید کر دیا تو پوری وادی میں احتجاج کی لہر پھیل گئی۔
برہان کے جنازے میں شامل ہونے کے لیے نکل پڑے اس دوران کئی مقامات پر فورسز نے لوگوں پر فائرنگ کی۔ صرف پہلے تین روز میں 30 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ اب تک کل 70 افراد کو شہید کیا جا چکا ہے۔ جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ چھرّوں، گولیوں اور آنسوگیس کے گولوں سے چھ ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حکومت نے علیحدگی پسند رہنماوں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کو مسلسل قید رکھا ہے۔ گیلانی تو گھر میں مسلسل نظربند ہیں جبکہ یاسین ملک کو جیل میں قید کیا گیا ہے۔
گذشتہ روز پولیس نے میرواعظ عمرفاروق کو بھی گرفتار کرلیا تھا۔ 26 سالہ مسلح شورش کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ میر واعظ عمرفاروق کو حراست میں لیا گیا ہے۔ عمرفاروق کشمیر کے میرواعظ یعنی بڑے دینی مبلغ ہیں۔ انھیں اور دوسرے رہنماوں کو گذشتہ 7 جمعوں سے جامع مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔