الطاف حسین کی تقریر کے بعد ایم کیو ایم نے بانی سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔ اس کے بعد کئی دن سے یہ تاثر قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی کہ تنظیم کے فیصلے پاکستان میں ہی ہو رہے ہیں۔ ایم کیو ایم کے مخالفین کا کہنا ہے کہ فاروق ستار اور پاکستان رابطہ کمیٹی صرف سیکیورٹی اداروں کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لئے یہ سب کچھ کر رہی ہے۔ درحقیقت اب بھی پارٹی کے تمام معاملات الطاف حسین کے ہاتھ میں ہی ہیں۔
پاکستان مخالف تقریر کے بعد ایم کیو ایم کی ویب سائٹ پر ملک میں پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ تاہم اب بھی یہ ویب سائٹ فعال ہے جس کا مطلب ہے کہ اسے بیرون ملک سے چلایا جا رہا ہے۔ تاہم پابندی کے باوجود ویب سائٹ کو مختلف پراکسیوں سے پاکستان میں بھی کھولا جا سکتا ہے ۔ ادھر ایم کیو ایم کا ٹوئٹر اور فیس بک اکاؤنٹ بھی مسلسل اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔
ایم کیو ایم کا کراچی میں ایک سوشل میڈیا سیل قائم تھا جہاں سے ویب سائٹ اور دوسرے سوشل میڈیا ذرائع کو اپ ڈیٹ کیا جاتا تھا۔ تاہم ایسی سے ملتا جلتا ایک قدرے چھوٹا سیٹ اپ ایم کیو ایم لندن سیکریٹریٹ میں بھی موجود ہے۔
گزشتہ 4 دنوں کے واقعات کے بعد ایم کیوایم کے رہنما اپنے فیس بک اور سوشل میڈیا پر موجود اپ ڈیٹس کو لائق ، شیئر یا ری ٹوئٹ نہیں کر رہے۔ اس سے لگتا ہے کہ اب ایم کیو ایم لندن سے ہی ان کو چلا رہی ہے۔ فی الحال پاکستان میں موجود جماعت اس سوشل اکاؤنٹ سے بھی لاتعلق ہے۔
اس سے متعلق خبر: غدار کون؟ دیکھو اور فیصلہ کرو! متحدہ کا جوابی وار
فاروق ستار نے 23اگست کو ایک لکیر کھینچی تھی ۔اس کے بعد پارٹی کی فیصلہ سازی اور دیگر معاملات کا تعلق لندن سے ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
تاہم گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران فاروق ستار نےاچکزئی، زرداری، خواجہ آصف اور نواز شریف کا نام لے کر کہا تھا کہ یہ لوگ بھی فوج اور ملک کے حوالے غلط الفاظ ادا کر چکے ہیں جس پر ان کا بھی محاسبہ ہونا چاہیے۔ اس کے بعد ویب سائٹ اور ڈیلی موشن پر ویڈیوز کا اپ لوڈ کرنا یہ ثابت کرتا ہے کہ پاکستانی رابطہ کمیٹی کا اس ویب سائٹ سے گہرا تعلق ہے۔
ایم کیو ایم کی ویب سائٹ پر سابق صدر آصف زرداری، حکومتی وزیر خواجہ آصف، محمود اچکزئی تہمینہ دولتانہ کی ویڈیز اپ لوڈ کی گئیں ہیں جن کے ساتھ یہ الفاظ درج ہیں
”ویڈیوز کو دیکھیں اور خود فیصلہ کریں”
تاہم ویب سائٹ پر ندیم نصرت کے بیان پر واضح طور پر لکھا ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے عامر لیاقت کو ملنے والی دھمکیوں کی مذمت کی ہے۔ اس کے علاوہ سائٹ پر جگہ جگہ فاروق ستار اور ایم کیو ایم قائد کی تصاویر اور خبریں لگی ہیں۔
یہ ویب سائٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ ایم کیو ایم صرف ایک ہی شخص کی تھی اور ہے۔