آسٹریلیا کے دارالحکومت سمیت ملک کے مختلف شہروں میں لاکھوں لوگ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے حکومت نے پاپوا نیو گنی اور مین آئرلینڈ میں قائم مہاجرین کی جیلیں بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
پچھلے ایک ماہ سے ان جیلوں میں قید مہاجرین کے ساتھ ہونے والی بد سلوکی کی خبریں عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی تھیں۔ آسٹریلوی میڈیا رپورٹس کے مطابق ان جیلوں میں بچوں سے جنسی زیادتی سمیت کئی جرائم کا ارتکاب کیا جا رہا تھا ۔ کچھ دن پہلے جیل میں ایک خاتون سے زیادتی کی خبر بھی آئی تھی۔
آسٹریلیا کی ان جیلوں میں سمندر کے ذریعے آنے والے مہاجرین کو رکھا جاتا تھا جن میں بیشترمسلمان تھے۔ ان جیلوں میں پاکستانی، افغانی، ایرانی اور شامی افراد کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
ملک گیر احتجاج کے بعد آسٹریلیا کی حکومت نے عوام کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ یہ جیلیں جلد بند کر دے گی، تاہم جیل میں موجود تارکین وطن کے بارے میں فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
آسٹریلوی وزرات داخلہ کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ لوگ یہ خطرناک سفر نہ کریں۔ اس وجہ سے وہ کوئی بھی ایسی مثال قائم نہیں کی جائے گی جس سے لوگوں کو اس سفر کی رغبت ملے۔