بھئیے ، ہندوستانی، مہاجر، غدار کب تک؟

سید کامران عباس

ایم کیو ایم قائد کی تقریر  کے بعد  پورے میڈیا کی نظریں گرفتاریوں اور  ایم کیو ایم کے لائحے عمل پر لگی تھیں۔ تاہم اس دوران سوشل میڈیا پر بھی ایک جنگ شروع ہو گئی۔
#BANMQM،#COASArrestMTKillers،#AltafHussainMurdabadسمیت بہت سے ٹرینڈ مقبول رہے۔
پہلی بار  ان ٹرینڈز  کے دوران کراچی اور پاکستان میں نسلی تعصب کا اظہار انتہائی کھل کر نظر آیا۔

الطاف حسین کی تقریر کے بعد لوگوں نے کھل کر اردو بولنے والوں کے بارے میں ایسے محاورے اور  لطیفے  شیئر کیے جو عام طور پر اب شاید پاکستان میں ناپید محسوس ہوتے تھے۔
تاہم الطاف حسین کے بیان نے ایک بار پھر راکھ میں چنگاری کا کام دکھایا اور وہ تمام باتیں ایک بار پھر منظر عام پر آ گئیں جن کا لوگ ذکر کرنے سے گریز کرتے تھے۔

ان ہزاروں ٹوئیٹس  کو یہاں  اس وجہ سے پیش نہیں کیا گیا کیونکہ انہیں دوبارہ  پیش کرنے سے شاید لوگوں کو دل آزاری ہو۔
تاہم بھیئے، ہندوستانی، پان کھانے والے، مہاجر، ناڑے، ایب کے،  نواب، توڑے، تلیئر، ہندوس توڑے، غدار، بھیا بھو۔۔۔سمیت کئی منفی باتیں ابھر کر سامنے آئیں۔

ایک ٹوئٹ میں یہاں تک لکھا گیا کہ ’’پنجابی کے ہاتھ نے بالآخر بھیئے کی زبان  کو چپ کرا دیا‘‘۔
اس سب کے جواب میں بھی بہت کچھ لکھا  گیا ہے جاہل، جاٹ ، گان۔۔۔سمیت بہت کچھ کہا گیا۔

تاہم کچھ باتیں جو مناسب انداز میں اس سرد جنگ کی شدت کو واضح کرسکیں۔ یہاں پیش کی گئی ہیں۔
ش نے لکھا ۔۔’’ہمیں گالیاں دینا بند کرو۔‘‘
جیا نے لکھا ۔۔’’عمران خان اردو بولنے والوں کے خیر خواہ نہ بنیں۔

2

انہوں نے کبھی ہماری عزت نہیں کی۔‘‘
وقار ظفر نے لکھا ۔۔’’جن لوگوں کا خیال ہے کہ اردو بولنے والے محب وطن نہیں، وہ بھاڑ میں جائیں۔‘‘
ہارون شاہ نے کہا ۔۔’’اپنے آپ کو اردو بولنے والا کہو، مہاجر نہیں۔

‘‘
سید مصطفی بلال نے کہا۔۔ ’’وہ اردو بولنے والے ہیں، اس وجہ سے ایم کیو ایم کی حمایت کرتے رہیں گے۔

4

نواز شریف کے ساتھی اچکزئی کو کب لٹکا رہے ہو، یاد آیا وہ اردو بولنے والا نہیں۔‘‘
عائشہ مشرف نے لکھا ۔۔’’آپ اردو بولنے والے اگر اب بھی الطاف کو بھائی کہتے ہیں تو یقیناً صرف ’’چ  ‘‘ ہیں۔‘‘
رمشا احسان نے کہا  ۔۔’’تم اپنے آپ کو اردو بولنے والا کہنا بند کرو۔ تم صرف پاکستانی ہو۔

3‘‘
عثمان خان نے لکھا ۔۔’’یہ اردو بولنے والے  تو گلاس کو ’’گیلاس‘‘ کہتے ہیں۔‘‘
فرقان نے لکھا ۔۔’’مہاجروں کے لطیفے پوری قوم کو سنائے اب پاکستانی ہونے کا درس دیتے ہو۔‘‘
سیش نے لکھا ۔۔’’کوٹی سسٹم کی بات کرو تو سب کو موت آ جاتی ہے۔

پھر کہتے ہیں کہ مہاجر ہونے کا رونا کیوں روتے ہو؟‘‘
یار معید نے کہا ۔۔’’سندھ میں کوٹہ سسٹم ختم کرو، ہم علیحدہ صوبہ نہیں مانگیں گے۔‘‘
زین ذیشان نے لکھا ۔’’آج ثابت ہو گیا کہ پاکستان میں سب سے بڑا جرم اردو بولنے والا ہونا ہے۔

‘‘
فرحان سعید نے لکھا ۔۔’’تمھارے ماں باپ نے ہمیں بھوکے ننگے لوگ ہی قرار دیا تھا۔‘‘
ف نے کہا ۔۔’’اپنے آپ کو اردو بولنے والا کہنا بھی حرام ہو گیا ہے۔‘‘
الطاف حسین اپنے بیان سے کیا چاہتے تھے۔

ایک ایسا سیاست دان جس نے ہزاروں میل دور بیٹھ کر دو دہائیوں تک کراچی پر قبضہ رکھا ،

کیا وہ اتنا ہی بے وقوف ہو گیا ہے کہ ایک جھٹکے میں اپنا سب کچھ لٹا دے۔
تاہم  یہ بات ہضم نہیں ہوتی۔ الطاف حسین  نے شاید اپنے بیان میں بہت کچھ کہو دیا ہو لیکن اس نے ٹویٹر پر موجود  اردو بولنے والوں کی نئی نسل کو اس تمام تجربے کی ایک جھلک دوبارہ ضروری دکھائی ہے جو شاید نئی نسل نے محسوس نہیں کی تھی۔
سوشل میڈیا پر موجود یہ جنگ نئے ہیش ٹیگ کے آنے کے بعد ختم ہو جائے گی لیکن اس کے اثرات یقیناً منفی نکلیں گے۔

پاکستان میں  ایم کیو ایم  کے انتشار پر خوش ہونے والے یہ محسوس نہیں کر پا رہے کہ اگر آج مائنس الطاف کامیاب ہوا تو پھر کل کئی سیاسی جماعتوں کے قائدین کو بھی گھر جانا پڑا گا۔
ملک سے خاندانی سیاست کا خاتمہ شاید ہر پاکستانی چاہتا ہے لیکن اگر یہ خاتمہ ایسے ہی   اسٹیبلشمنٹ کی طاقت سے جاری رہا تو پھر اس کے نتائج نہ کراچی اور نہ ہی پورے ملک میں اچھے نکلیں گے۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: