متحدہ قائدکے غیرذمہ دارانہ بیانات اورتقاریر نے ایم کیوایم کی سیاست پرکئی سوالیہ نشان لگادئیے
کراچی اورحیدرآباد کی نمائندہ جماعت کے لیے اپنے میئرمنتخب کرانا بھی مشکل نظرآنے لگا ہے
ایم کیو ایم قائد کے بیانات نے رہنماؤں کیلئے کراچی میں مشکلیں پیدا کر رکھی ہیں۔
گذشتہ روز بھی ایسا ہی ہوا جب قائد ایم کیوایم نے لفظوں کی گولہ باری کی مگراس کا نشانہ دوسروں سے زیادہ اپنی ہی جماعت کے لوگ بن گئے۔
ایم کیوایم جسے بلدیاتی الیکشن میں کراچی اورحیدرآبادکا تقریبا اسی فیصد مینڈیٹ ملا ،متحدہ قائد نے اپنے بیانات کی یلغارسے اپنے اسی مینڈیٹ کو نڈھال کرکے رکھ دیا ہے،متحدہ قائدکی شرانگیز تقریرکے بعد کراچی تنظیمی کمیٹی کے تمام عہدیداروں کو بغاوت کے مقدمے کا سامنا ہے،کئی منتخب چیئرمین اور وائس چیئرمین رینجرز کے زیرحراست ہیں،جو پولیس اوررینجرز کے ہتھے نہیں چڑھے وہ روپوش ہیں،ان حالات میں متحدہ کے لیے کراچی اورحیدرآبادکے لیے اپنے میئرمنتخب کرانا مشکل نظرآرہا ہے
ایم کیوایم کے کراچی کے لیے نامزد میئروسیم اخترپہلے ہی اپنے قائد کی اعتدال سے ہٹی ہوئی تقاریر کی پاداش میں زیرحراست اورپیشیاں بھگت رہے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم کے قائد نے اپنی روش ترک نہ کی تو متحدہ کے لیے مستقبل میں سیاست کرنا مشکل ہوجائےگا۔
حسن عسکری نے بات کرتے ہوئے کہا ایم کیو ایم قائد کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے خلاف بیان بازی سے گریز کریں اس سے متحدہ کی سیاست کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
اس وقت متحدہ قومی موومنٹ اپنی سیاسی تاریخ کے سب سے مشکل دورسے گذررہی ہے،ایم کیوایم ایک دوراہے پرکھڑی ہے،پارٹی کو اس مشکل سے نکالنے کے لیے متحدہ کی جذباتی سے زیادہ ہوش مند قیادت کو آگے آکرمعاملات سنبھالنا ہوں گے