ایم کیو ایم کی تاریخ

 

متحدہ قومی موومنٹ اورمہاجر قومی موومنٹ کی بنیاد کراچی میں  1978میں ایک طالبعلم رہنما ایم کیو ایم قائد نے رکھی۔ ایم کیو ایم کے قیام سے قبل ایم کیو ایم قائد کی قیادت میں جامعہ کراچی میں آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی بنیاد رکھی جس نے آگے چل کر انہیں ایم کیو ایم کے قیام کی تحریک دی۔

اس کے قیام کا ایک اہم مقصد جامعہ کراچی میں زیر تعلیم اردو بولنے والے طالب علموں کے مفادات کا تحفظ تھا۔ بعد ازاں اس تنظیم نے اپنے دائرے کو وسعت دے کر اسے صوبہ سندھ کی سیاسی جماعت کا درجہ دے دیا۔

ابتدائی دور میں ایم کیو ایم سے مراد “مہاجر قومی موومنٹ” تھا۔ 1997ء میں اس جماعت نے خود کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے اپنا نام سرکاری طور پر مہاجر قومی موومنٹ سے بدل کر متحدہ قومی موومنٹ رکھ لیا اور اپنے دروازے دوسری زبانیں بولنے والوں کے لیے بھی کھول دئیے۔

تشدد اور اس جماعت کا شروع سے ساتھ رہا ہے۔ پرویز مشرف کے دور میں اس جماعت نے اپنا حلیہ تبدیل کرنے کی کوشش کی، حکومت میں شامل ہوئی، اور اپنے آپ کو ملک گیر جماعت کے بطور متعارف کرانے کی طرف مائل ہوئی۔ مگر تشدد کی سیاست سے پیچھا نہ چھڑا سکی۔جیسا کہ کراچی میں 2007ء کے فسادات سے واضح ہوا۔

مبصرین کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ جماعت ایک “مافیا” کے طور چلائی جاتی ہے۔کراچی میں متحدہ کی دہشت کا یہ عالم ہے کہ برطانوی حکومت نے بینظیر بھٹوکی اکتوبر 2007ء میں کراچی واپسی سے پہلے ایم کیو ایم قائد سے بینظیر کی سلامتی یقینی بنانے کے لیے گفت و شنید کی۔ صدر مشرف کے دور سے قبل سرکاری حلقوں میں اس جماعت کو کراچی میں ہونے والے تشدد کے واقعات کا ذمے دار سمجھا جاتا تھا۔

ماضی کی حکومتوں نے ایم کیو ایم کے خلاف کئی بار مختلف سطحوں پر کریک ڈاؤن بھی کیے۔ ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ اس کے سینکڑوں کارکن ماضی کی حکومتی کارروائیوں کا نشانہ بنے جن میں سے کئی ایک کو تشدد کے ذریعے ہلاک کردیا گیا۔ انسانی حقوق کی کئی بین الاقومی تنظیمیں جن میں اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا ادارہ اور امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ شامل ہیں ۔

کراچی میں تشدد کے اکثر واقعات پر ایم کیو ایم کو تنقید کا نشانہ بناتی ہیں۔ متحدہ نے پرویز مشرف کے فوجی ایمرجنسی 2007ءاور “ہنگامی حالت” کی مخالفت نہیں کی۔ ایمرجنسی کے بعد بااثر امریکی ذرائع ابلاغ نے متحدہ کے “ترقی پسند نظریات” کی تعریف کے مضامین شائع کیے۔ لیکن اس کے جلد ہی بعد متحدہ کے سربراہ ایم کیو ایم قائد نے مغرب پسندی کے تاثر کو زائل کرنے کے لیے ایک امریکہ مخالف بیان جاری کیا۔

سیاسی دھارے میں آنے کے بعد ایم کیو ایم نے اپنی توجہ کا مرکز سندھ میں اردوبولنے والے طبقوں کو بنایا۔ چونکہ کراچی اور سندھ کے کئی دوسرے بڑے شہروں میں اردو بولنے والوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے اس لیے ایم کیو ایم نے وہاں کی بلدیاتی ،صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستوں پر نمایاں کامیابی حاصل کرنی شروع کردی۔

گزشتہ کئی برسوں سے کراچی ، حیدر آباد، میر پور خاص، شکار پوراور سکھرکو ایم کیو ایم کے گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ سندھ کے شہری علاقوں میں ایک بڑی سیاسی قوت رکھنے کے ساتھ اب یہ جماعت سندھ کی صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی میں بھی اپنا اثر رسوخ رکھتی ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ بننے کے بعد اس جماعت نے دوسرے لسانی گروہوں اور طبقوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے اپنے منشور میں ایسے پہلوؤں کو شامل کیا ہے جن کا تعلق نچلے اور درمیانے طبقے سے ہے۔ سندھ میں اس جماعت کو رفتہ رفتہ دوسری زبانیں بولنے والوں کی بھی حمایت حاصل ہورہی ہے۔

ایم کیو ایم نے قومی سطح کی سیاسی جماعت بننے کے لیے اب سندھ سے باہر دوسرے صوبوں بالخصوص پنجاب میں بھی اپنے دفتر قائم کرنے شروع کر دئیے ہیں۔ 2008 کے انتخابات میں اس نے پنجاب سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے، پارٹی کے اپنے دعوؤں کے مطابق، ڈیڑھ سو سے زیادہ امیدوار کھڑے کیے۔ جب کہ اس سے قبل ایم کیو ایم کو پنجاب مخالف جماعت تصور کیا جاتا تھا۔

ایم کیو ایم نے 2002ءکے انتخابات میں سندھ کے شہری علاقوں کی اکثر سیٹیں جیتیں۔ اسی طرح 2005ء کے بلدیاتی انتخابات میں بھی سندھ کے شہری علاقوں کا میدان ایم کیو ایم کے ہاتھ رہا۔

ایم کیو ایم پرویز مشرف کے دور میں ان کی ایک اہم حلیف جماعت تھی۔ 2002ء کے انتخابات کے بعد سندھ اور مرکز ی حکومتوں میں وہ پانچ سال تک حکومت کا حصہ رہی اور صدر مشرف کی پالیسیوں کے حق میں زبردست آواز اٹھاتی رہی۔ اس پر یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے کہ اس نے صدر مشرف کی خاطر 12 مئی 2007ء کو کراچی میں چیف جسٹس کے دورے کے موقع پر خونی فسادات کرائے تھے۔ ایم کیو ایم اس سے انکار کرتی ہے۔

پرویز مشرف کی حمایت میں ایک نمایاں کردار رکھنے کے باوجود وہ قومی وسائل کی تقسیم، کالاباغ ڈیم اور کئی دوسرے معاملات پر صدر کی پالیسیوں کی مخالفت بھی کرتی رہی۔

متحدہ قومی موومنٹ کے بانی اور قائد نے 1992ء کے فوجی آپریشن سے قبل ہی خود ساختہ جلاوطنی اختیار کر کے لندن میں سکونت اختیار کر لی تھی اور اب ان کے پاس برطانیہ کی شہریت ہے۔ ایم کیو ایم کا انٹرنیشنل سیکریٹریٹ لندن میں ہے جہاں سے قائد پارٹی کے امور کی نگرانی کرتے ہیں اور ٹیلی فونی تقاریر کے ذریعے پارٹی کارکنوں سے رابطے میں رہتے ہیں۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: