سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے اے آر وائی نیوز چینل کے اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کے خلاف پابندی کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
کمیٹی کے اجلاس میں پیمرا سے کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود پر لگائی گئی پابندی کو ہٹایا جائے۔ پیمرا کا اقدام آزادی صحافت پر حملہ ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ کا اجلاس میں چیئرمین کمیٹی کامل علی آغا اور چیئرمین پیمرا ابصار عالم کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
چیئرمین کمیٹی کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ پیمرا بھارتی ڈراموں اور گانوں کا نوٹس نہیں لیتا شاہد مسعود کے پروگرام کا نوٹس لے لیا۔ پیمرا بتائے نوٹس کس چیز پر لیا گیا۔ کامل علی آغا نے چیئرمین پیمرا سے کہا کہ انہیں غیر متعلقہ اخباری تراشوں سے متاثر نہ کریں۔ جس چیز سے چیئرمین پیمرا ڈرتے ہیں کمیٹی کو اس سے مت ڈرائیں۔
چیئرمین پیمرا ابصارعالم کا کہنا تھا کہ وہ ڈرنے والے نہیں۔ صرف اللہ سے ڈرتے ہیں۔ جس چیز کو مناسب سمجھیں گے اسے بریفنگ کا حصہ بنائیں گے۔ چینل بند نہیں کرسکتے اس سے کارکنوں کا روز گار وابستہ ہے۔
کامل علی آغا نے کہا کہ صحافی تھے تو دباؤ ڈال سکتے تھے لیکن اب نہیں۔ وہ آزاد ہیں جو مرضی کریں۔ چیئرمین پیمرا نے جواب میں کہا کہ وہ بھی مرضی کے مالک ہیں۔
اجلاس مچھلی منڈی بنا تو سسی پلیجو واک آؤٹ کر گئیں جبکہ دوسرے ارکان بھی بحث میں کود پڑے۔
اشوک کمار کا کہنا تھا کہ وہ ذلیل ہونے نہیں آئے۔ چیئرمین پیمرا اپنا رویہ درست کریں۔ مشاہد اللہ نے کہا کہ چیئرمین کمیٹی کا رویہ جانبدارانہ ہے، چیئرمین پیمرا کی عزت کی جائے۔
فرحت اللہ بابر نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت اطلاعات ونشریات نے سپریم کورٹ میں غلط کوڈ آف کنڈکٹ جمع کروایا اورعدالت عظمیٰ کو گمراہ کیا۔ کامل علی آغا نے کہا کہ حکومت کو چاہیے تھا پارلیمنٹ کا تیار کردہ ضابطہ اخلاق سپریم کورٹ میں پیش کرتی۔