الجزیرہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ایران نے عرب ممالک میں تعینات کرنے کے لئے ایک لبریشن آرمی تیار کی ہے۔ اس فوج کو یمن اور شام تنازع کے بعد عرب مخالفین سے نبردآٓزما ہونے کے لئے بنایا گیا ہے۔
ایرانی اخبار المشرق کو دیئے گئے انٹرویو میں پاسدران انقلاب کے سربراہ محمد علی فلکی نے کہا کہ ایران اس وقت تین مختلف محاذوں پر لڑ رہا ہے جن میں عراق، شام اور یمن شامل ہیں۔
فلکی نے انکشاف کیا کہ ایران نے شام کے تحفظ کے لئے شام میں قاسم سلیمانی کی قیادت میں لبریشن آرمی قائم کر دی ہے۔ اس فوج میں صرف ایرانی شام نہیں بلکہ جہاں بھی استحصال کا شکار لوگ لڑائی کے لئے آمادہ ہیں، ایران ان کی مدد کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کبھی بھی شام کے مسئلہ میں براہ راست شامل نہیں ہو گا۔ ہم کسی اور کی جنگ اپنے گلے میں نہیں ڈالیں گے۔ ہمارا کردار صرف معاون کا ہے۔
جنوری میں بھی الجزیرہ نے یہ رپورٹ شائع کی تھی کہ ایران نے ایک لبریشن آرمی قائم کی ہے جس کا مقصد عرب ممالک کو جواب دینا ہے۔ اس فورس کی تیاری کے لئے ایران نے افغانستان سے ہزاروں شیعہ نوجوان بھرتی کیے ہیں جن کے خاندانوں کو ایران کی شہریت بھی دی گئی ہے۔
ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ جس طرح داعش اپنے عرب آقاؤں کے زیر اثر نہیں رہی، ایران نے بھی یہ حرکت کر کے بہت بڑی غلطی کی ہے۔