الیپو کے فضائی حملے میں زخمی ہونے والے بچے کی ویڈیو نے دنیا بھر میں ایک کہرام برپا کر رکھا ہے۔
اس کے بارے میں کئی افواہیں بھی سرگرم تھیں کہ شاید اب یہ دنیا میں نہیں رہا۔
تاہم اب شامی باغیوں کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عمران کو حملے میں کچھ چوٹیں لگیں تھی جس کے بعد اسے گھر منتقل کر دیا گیا ہے۔
تاہم ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ مکمل صحت یاب ہے، اسپتال میں رش کے باعث اسے گھر منتقل کیا گیا کیونکہ وہ خطرے سے باہر تھا۔
باغیوں کی جانب سے جاری کی گئی حلب کی ویڈیو میں پہلی بار عمران دنیا کی توجہ کا مرکز بنا۔
اس ویڈیو میں حکومتی افواج کی بمباری کے بعد ہر طرف چیخ و پکار مچی ہوئی ہے۔
اس افراتفری میں حملے میں زخمی ننھا بچہ بالکل ساکت بیٹھا ہے، جس کی خاموشی کئی تقاریر اور الفاظ سے زیادہ کرب بیان کر رہی ہے۔
گرد اور خون میں لتھڑا یہ بچہ ایمبولینس میں ساکت بیٹھا ہے جس کو یہ بھی سمجھ نہیں کہ اس کے گھر پر بمباری کیوں ہوئی لیکن اس کی ویڈیو کئی بے حسوں کو جھنجھوڑنے کے لئے کافی ہے۔
ایک دن پہلے جاری ہونے والی اس ویڈیو میں حلب میں مچی تباہی کی داستان پوری سچائی سے نظر آتی ہے۔