تحریر:نیلم
غلط کو غلط نہیں کہہ سکتی کہ گستاخ نہ ٹھہرائی جاؤں
صحیح کو صحیح کہتے ہوئے بھی ڈرتی ہوں، غدار نہ گردانی جاؤں
اتنی ہمت نہیں مجھ میں کہ سر دار ناچتی گاتی جاؤں
کیوں نہ ایسا کروں زبان کاٹ کر رکھ دوں اپنی
جو بھی الفاظ ہیں سینے کو جلاتے میرے
رہ کر خاموش انہیں سینے میں ہی دفناتی جاؤں
لیکن اس طرح کب تک خود کو زندہ رکھ پاؤں گی
اک دن خود اپنا گلا گھوٹ کے چپ چاپ ہی مر جاؤں گی
میری موت پر کوئی رونے والا بھی نہ ہوگا شاید
اپنے لوگوں کو سر اٹھائے جاتے ہوئے تکتی رہی
انہیں ظالموں کے ہاتھوں مرتے دیکھتی رہی
کوئی آنسو نہ بہایا کوئی فریاد نہ کی
میں تو بس خاموش رہی
میں نے خود اپنی قبر اپنے ہی ہاتھوں سے کھودی ہے
آخر ظلم کو ظلم نہ کہنے کی تو سزا پاؤں گی