پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں تیراہ کی وادی راجگُل میں آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق اس آپریشن کے دوران خیبر ایجنسی میں پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں تعینات فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔
آپریشن کا مقصد خیبر ایجنسی کے پہاڑی علاقوں اور ہر موسم میں استعمال ہونے والے راستوں میں شدت پسندوں کی نقل و حرکت کو روکنا ہے۔
یہ دشوار گزار سرحدی علاقے ہیں جس کا بڑا حصہ جنگلات سے ڈھکا ہوا ہے۔ اس کی سرحد افغانستان کے صوبہ ننگرہار سے ملتی ہے۔ یہاں لشکرِ اسلام، تحریکِ طالبان پاکستان اور دوسری شدت پسند تنظیمیں سرگرمِ عمل ہیں۔
اس پہلے یہاں آرمی پبلک سکول حملے کے بعد فروری 2015 خیبر ٹو کے نام سے فوجی آپریشن کیا تھا۔