پی آئی اے کو کھویا ہوا مقام دلانے کے دعوؤں کے ساتھ شروع ہونے والی پریمیئرسروس ابتداٗ میں ہی مشکلات کا شکارہوگئی۔
پاکستان آنے اور جانے والی تمام پروازیں تاخیرکا شکار ہیں۔ اس سروس کے لیے پی آئی اے نے سری لنکن ایئرلائن سے 3 ایئر بس اے تھری تھرٹی طیارے ویٹ لیزپر لینے کامعاہدہ کیا جس میں ایک طیارے کا یومیہ کرایہ 88 ہزار ڈالر ہے
پہلی پرواز سے ہی طیارے کے معیارکاپول کھل گیا۔ طیارے کی نشستیں انتہائی بوسیدہ تھیں۔ ذرائع نے بتایا کہ نشست نمبر21 جی پھٹی ہوئی بھی تھی جبکہ اس کو حرکت دینے والاسسٹم بھی ناکارہ تھا۔
اس سروس کی پہلی پرواز پی کے 785 ہی پونے تین گھنٹے تاخیرسے روانہ کی گئی۔ لندن سے آنے والی پرواز پی کے 786 بھی پونے دوگھنٹے تاخیرکا شکار رہی اور اسلام آباد سے لندن جانے والی دوسری پرواز بھی 45 منٹ تاخیر کا شکار رہی۔
کاروباری برادری کو رجھانے کے لیے شروع کی جانے والی سروس میں ملک کےصنعتی و معاشی حب کراچی کو شامل ہی نہیں کیا گیا اور صرف پولیٹیکل کیپیٹل لاہور اور اسلام آباد سے پروازیں چلائی جارہی ہیں۔