کراچی حالات میں بہتری کا کریڈٹ

تحریراے آر طارق

کراچی ،جسے روشنیوں کاشہر بھی کہتے ہیں۔بدامنی، ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کا شکار ہے۔بدامنی،بے سکونی،ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کا جب بھی ذکر آئے گاتو کراچی کانام ضرور آئے گاکیونکہ یہ وہ فیکٹریاں جنہوں نے کراچی جسے روشنیوں کاشہربھی کہتے ہیں ، تمام تر رعنائیوں،خوبصورتیوں کو ماند کر کے رکھ دیا تھا اور شہر کی فضاءمیں خوف اور ڈر کا عنصر پیدا کر رکھا تھا۔ہر شخص ڈراڈراسا،سہماسہما ساہوتا تھا۔کراچی کی صورتحال پر شہر قائد کا کوئی باسی کھل کر بات نہیں کرتا تھاکیونکہ وہ اس کا انجام خوب جانتا تھا۔کوئی کسی بھی واقعہ کے رونما ہونے پرلب کشائی نہیں کرتا تھا،یہاں تک کہ واقعہ کے عینی شاہدین بھی واقعہ کے بارے میں صحیح رہنمائی نہیں کرتے تھے۔کراچی میں اغوا برائے تاوان کی واردات ہو یا ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ،بھتہ خوری کا معاملہ ہو یابازاروںمیں کھلے عام کی گئی فائرنگ،جس کے نتیجے میں معصوم لوگ مارےگئے۔

کوئی بھی نہیں کہتا تھا کہ میں نے واقعہ ہوتے دیکھا ہے یا ایسا واقعہ ہو اہو،ہرآدمی اس انہونی کے ہونے کے باوجود انجان نظر آتا،جیسے کچھ ہو اہی نہ ہو،یا کسی نے کچھ دیکھا ہی نہ ہو۔ڈر اور خوف کی فضاءکراچی کے شہریوں کے دلوں میں اس حد تک گھر کر چکی تھی کہ ان پر زندہ ہونے کے باوجود بھی مردہ ہونے کا گمان ہوتا تھا،شہر میں ایسا سناٹا ہواکرتا تھاجیساقبرستانوں میں بھی نہیں ہوتا۔

روشنیوں کے شہر کی روشنی چند ناعاقبت اندیشوں نے ماند کردی تھی ۔ ان کے خلاف ایکشن لینے کا ٹاسک عوامی پر زور فرمائش پر رینجر کو سونپا گیاجسے اس نے ایک چیلنج کے طور پرقبول کیا اور انتہائی کم وقت میں وہ مطلوبہ اہداف حاصل کر لیے جو پولیس یہاں مستقل رہنے کے باوجود حاصل نہ کر پائی۔

کراچی میں امن لانے کی کوششوں کا سارا کریڈٹ پولیس کے ساتھ ساتھ خصوصاً رینجر زکو جاتا ہے۔رینجر زکے جوانوں نے اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر اور شہادتوں کی داستان رقم کرتے ہوئے ملک دشمن عناصر،را کے ایجنٹس کو پکڑااور ان کے انکشافات پر کراچی کا سکھ چھیننے والے دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کیا اور ایسے کوئیک ایکشن سے شہر اورامن کی بستی میں بدلنے لگا۔

کراچی کے دشمنوں کو یہ بات کیسے گوارہ تھی کہ شہر کا امن بحال ہو اور یہاں کے شہری امن وسکون کی زندگی گزاریں۔ ان اور ان کے حواریوں نے رینجرز کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا شروع کر دیا۔یہ سلسلہ ابھی جاری تھا کہ اسد کھرل کیس سامنے آگیا جس میں رینجر نے ایک سیاسی اپروچ رکھنے والی اہم سیاسی شخصیت اسد کھرل کو خلاف قانون سرگرمیوں میں ملوث پاکر پکڑلیا جسے رینجرز کی حراست سے موقع پر ہی چکما دیکر چھڑالیا گیا۔

تب سے کراچی کی سیاست میں ایک بھونچال کی سی کیفیت ہے۔سیاسی طوطوں نے ’’ہیٹھ لی اتلی لیاندی ہوئی اے‘‘۔بھانت بھانت کی بولیاں بولی جا رہی ہیں،جس کا سلسلہ اب تک تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ رینجر زنے اسد کھرل پر ہاتھ کیاڈال لیا،چند ایک سیاسی مداری تو ہاتھ دھو کر رینجرز کے پیچھے پڑگئے جیسے یہ پاکستانی رینجرز نہ ہو بلکہ ان کی دشمن ہو ۔اوردشمن لگے بھی تو کیسے نہ لگے ،یہ رینجر زہی تو ہے جو ان افراد کے مذموم مقاصد کی تکمیل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

یہی تو ان کے راستوں میں کانٹا بنی ہوئی ہے جس سے وہ کسی نہ کسی طرح چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔رینجرز ہے کہ ان کے حلق سے نیچے اترنے کا نام ہی نہیں لے رہی ،ایک کراچی ہے جہاں کا امن ان کو ایک آنکھ نہیں بھاتا،کراچی میں امن کی فضاءقائم ہونے کی صورت میں ان کو یہاں اپنا دھڑن تختہ اور سیاست دفن ہوتی نظر آتی ہے۔دوسرے لفظوں میں کراچی میں امن ان کی سیاسی موت ہے۔ اور ایسا ہو،وہ نہیں چاہتے۔

ایک تو کراچی میں ان کے لیے سب سے بڑا چیلنج رینجرز سے نپٹنا ہے جس میں وہ بری طرح ناکام نظر آئے،اوپر سے چوہدری نثار کا ڈنڈا بھی انہیں سیخ پاءکیے ہوئے ہے جوکراچی آپریشن کے حامی اور رینجرز اختیارات میں۔ پورے سندھ تک وسعت دینے کے حق میں ہیں مگر سندھ حکومت اس فیصلے پر جی جان سے عملدرآمد کروانے میں کسی طرح بھی تیار نظر نہیں آتی اور اختیارات کے حقیقی حصول میں حیل وحجت اور جان بوجھ کرسستی وکاہلی سے کام لے رہی ہے۔کیونکہ جس مکمل اختیارات کے ساتھ رینجرز توسیع چاہتی ہے،وہ دینے کو تیار نہیں اور جس طریقے سے وہ رینجرز اختیارات میں توسیع دے رہے ہیں ۔

اسے رینجرز اپنے شایان شان نہیں گردانتی۔ سابق وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ رینجرز اختیارات کا معمہ حل کروانے دبئی اپنے باس کے پاس گئے اور بجائے اس کے کہ رینجرز اختیارات والا معمہ حل کروا پاتے،اپنی ہی وزیر اعلیٰ کی سیٹ گنوا بیٹھے۔ان کے بعد وزارت اعلیٰ کا سہرا مراد علی شاہ کے سر باندھا گیا جو رینجر زاختیارات کے حوالے سے گومگوں کی صورتحال کا شکار ہیں ۔ رینجرز کو اختیارات دینے کی بات بھی کرتے ہیں مگر ساتھ ساتھ منتقلی اختیارات کا معاملہ الجھائے ہوئے بھی ہیں۔

رینجرز کے پر کاٹنے کی کوشش میں بھی لگے ہوئے ہیں اور رینجرز کو دم کٹی لومڑی بھی بنانا چاہتے ہیں۔وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ” گو سندھ کے امن کو قائم رکھنے میں پولیس اور رینجرزکا کردار مثالی نظر آرہا ہے مگرایم کیو ایم اور پی پی پی کے بیشتر سیاستدان اس عمل کو اس لیے متنازعہ بنا رہے ہیں کہ سندھ میں ہی آپریشن کیوں،پنجاب میں کیوں نہیں۔بہتر یہ ہوتا کہ رینجرز کو پورے پاکستان میں امن قائم کرنے کا ٹاسک دیا جائے ،غیر جانبدار احتساب کو یقینی بنایا جائے‘‘۔

بہرحال وزارت داخلہ کی جانب سے رینجرز کے اختیارات کا دائرہ کار پورے سندھ تک بڑھانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ،جبکہ دوسرا نوٹیفکیشن کراچی کے لیے بھی جاری کیا ہے ،جسے پی پی پی کی سندھ حکومت نے مشکل سے ہضم کیا۔

بات دراصل یہ ہے کہ پی پی پی کی سندھ حکومت کو اب صاف پتا چل گیا ہے کہ کراچی میں اس کی پوزیشن اب وہ پہلے سی والی نہیں رہی اور ایم کیو ایم جس کے خلاف امن کی خراب صورتحال کا الزام لگا کر سندھ کارڈ کھیل کر جیتا کرتی تھی کی بھی ساکھ متاثر ہوچکی ہیں،ایسے میں اسے کراچی میں تحریک انصاف باالخصوص مسلم لیگ ن سیاسی نقشہ پر ابھرتی نظر آتی ہے جو وہاں الیکشن جیتنے کی پوزیشن میں توہرگز نہیں ہے البتہ پرامن کراچی کے لیے کی گئی کاوشوں کے حوالے سے ہر زبان زد عام ہے پہلے سے زیادہ موثر قوت بن کر ابھرتی دکھائی دے رہی ہے ۔

یہی وہ بات ہے جو پی پی پی کو ہضم نہیں ہو رہی اور وہ بوکھلاہٹ اور ہچکچاہٹ کا شکار نظر آتی ہے ،سابق وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ کی اچانک تبدیلی اور صوبائی کابینہ میں ردووبدل اسی بو کھلاہٹ کا نتیجہ ہے۔اور پھر یہ کہ مختلف مسائل اور بھنور میں پھنسی پی پی پی قیادت کو اندازہ ہو گیا ہے کہ اب کراچی کے لوگ جاگ گیے ہیں اورپر امن کراچی کے لیے ن لیگ کی طرف دیکھ رہے ہیں جو کراچی میں قیام امن کے لیے مخلص دکھائی دیتی ہے۔

ایسے میں پی پی پی کو مستقبل میں وڈیروں ،جاگیرداروں،سرمایہ داروں کے جم غفیر رکھنے کے باوجود ،جو اپنی سدا بہار جیت کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں کے قلعے میں کسی نہ کسی طرف سے شگاف ڈلنے یا ”وہ پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ “کی کیفیت سے دوچار ہونے کا خدشہ لا حق ہے ،ایسے میں پی پی پی حکومت چاہتی ہے کہ کراچی ماحول پہلے جیسا ہو اور تبدیلی کی ہوا نہ چلے اور امن کی حالت بھی جوں کی توں رہے۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: