سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ اینڈ ریگولیشن کے اجلاس میں سی ای او ڈریپ کا کہنا تھا ادویات کی قیمتیں بڑھا کر بیچنے والوں پر ایک سے 10 کروڑ روپے جرمانہ اور 3 سال قید ہوگی
ڈریپ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جعلی ادویات کی مارکیٹ 3 بلین ڈالر کی ہے اسکی روک تھام کے لئے جلد ہی بار کوٹنگ سسٹم متعارف کروائیں گے بار کوٹنگ سسٹم دنیا بھر میں چل رہا ہے۔ اس سسٹم کے ذریعے خریدار کو موقع پر ہی پتہ چل جائے گا کی دوائی اصلی ہے یا نقلی ادویات کی قیمتیں بڑھا کر بیچنے والوں کو ایک سے 10 کروڑ روپے جرمانہ اور 3 سال قید ہوگی ڈسٹربیوٹر کو ایک سے 10 لاکھ جرمانہ اور 2 سال قید جبکہ ری ٹیلر کو ایک لاکھ جرمانہ اور ایک سال قید ہوگی سی ای او ڈریپ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سالانہ 3 بلین ڈالر کی ادویات بنائی جاتی ہیں جن میں سے 2 فیصد غیر معیاری اور عشاریہ ایک فیصد جعلی بنائی جاتی ہیں۔ 3700 دوائیوں کی رجسٹریشن کئی سالوں سے التوا کا شکار تھیں۔ جون 2016 میں اس لسٹ کو مکمل کرلیا گیا ہے پوری لسٹ ویب سائٹ سائٹ پر موجود ہے سب کو اپنے نمبر کا پتہ چل جاتا ہے کمیٹی نے سفارش کی کہ عدالتیں عوامی مسائل پر مبنی ادویات کے کیسز جلد از جلد نمٹائے