ایتھوپیا میں حکومت نے سیاسی مخالفین کے خلاف صوبے ’’اورامانیا ‘‘ اور ’’اماراہ ‘‘میں کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔ ان علاقوں میں حکومت مخالف تحریک انتہائی شدت اختیار کر گئی تھی۔
اب اسے کچلنے کے لئے فوج اور سیکیورٹی اداروں کا آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ آپریشن کے نتیجے میں اب تک 90سے زائد افراد کے مرنے کی اطلاعات ہیں۔
سرکاری میڈیا کے مطابق حکومت نے بغاوت کو کچل دیا ہے لیکن اب تک اس میں مرنے والوں کی تعداد کا نہیں بتایا گیا۔ تاہم سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی تصاویر سے معلوم ہو رہا ہے کہ اب تک مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز میں لڑائی جاری ہے۔
لڑائی میں سب سے زیادہ اموات شہر ’’نکی متیا ‘‘اور اماراہ کے دارالخلافہ ’’دارالباہر ‘‘ میں ہوئیں۔ ادھر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تمام قتل عام کی شدید مذمت کی ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے زرعی زمین کو ترقیاتی منصوبوں کے لئے چھینا گیا جس کے بعد احتجاج شروع ہوا۔ پہلے حکومت نے زمین واپس کر دی لیکن پھر دوبارہ قبضہ کر لیا گیا، کئی شہروں میں ایسا ہوا جس کے بعد احتجاجی تحریک ان علاقوں میں پھیل گئی۔
زمین کی اس لڑائی نے ایک بار پھر افریقہ کا اصل چہرہ بے نقاب کیا ہے جہاں احتجاج کو بدترین انداز میں کچلنے کی روایت برقرار ہے۔