انسانی حقوق کو تسلیم نہیں کرتا

الجزیرہ

فلپائین کے صدر’’ راڈریگو ڈیتورے ‘‘نے ملک بھر میں منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کیا۔ اپنے تاریخی ٹیلی وژن خطاب میں انہوں نے منشیات فروشوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ کئی سیاست دان، فوجی، بیورکریٹس اور اہم افسر ان منشیات فروشی کے دھندے میں ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ملک سے منشیات کا کاروبار ختم کرنے کی قسم کھائی ہے۔ اگر میں قتل نہیں ہوتا تو اس صدارت کے آخری تک دن گولی مارنے کے احکامات پر قائم رہوں گا۔ میں انسانی حقوق پر یقین نہیں رکھتا کیونکہ اس کی آڑ میں ملک کی جڑیں کھوکھلی کی جا رہی ہیں ۔مخالفین یا دنیا، اب کیا کہتی ہے، اہم نہیں، اب صرف جنگ ہو گی۔

صدر ڈیتورے نے گزشتہ برس انتخابات میں تاریخی کامیابی کے بعد منشیات کے خلاف جنگ کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک متعدد سیاست دانوں پر منشیات اسمگلنگ کا الزام لگ چکا ہے۔ اپوزیشن لیڈر مائیکل راما پر بھی ایسے الزامات ہیں لیکن انہوں نے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کر کے تحقیقات میں معاونت کا اعلان کیا ہے۔

ادھر ڈیتورے نے 158 اہم افراد کی لسٹ بنائی ہے جن میں جج اور فوجیوں سمیت کئی سیاست دان بھی شامل ہیں۔ ان افراد پر منشیات کے دھندے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ تاہم اس لسٹ کے آتے ہی 100 کے قریب افراد نے اپنے آپ کو پولیس کے سامنے پیش کر دیا تاکہ تحقیقات ہو سکیں۔

ادھر ڈیتورے  لوگوں کو مارنے پر تلے ہیں لیکن ان کی اپنی جان کو بھی خطرہ ہے ، اس وجہ سے وہ پچھلے کئی دنوں سے اپنے حلقے میں ہی موجود ہیں۔ انہوں نے یہ تاریخی خطاب بھی اپنے حلقے سے ہی کیا۔ صدارت سنبھالنے کے بعد اب تک 800افراد کو منشیات فروشی کے الزام میں مارا جا چکا ہے۔

تاہم ڈیتورے تمام تر دباؤ کے باوجود اس لڑائی پر قائم ہیں،غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے اس شخص کا نظریہ ہے کہ درحقیقت منشیات ہی فلیپائن کو تباہ کررہی ہے۔ انہوں نے انکاؤنٹرز میں شریک تمام اہلکاروں کو استثنیٰ فراہم کر دی ہے۔

ادھر کیتھولک بشپ نے ان اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایسا کرنا غلط ہے، مجھے یقین نہیں آتا ہے کہ ہم ایسی حرکات کی اجازت دے رہے ہیں، کیا ہم منشیات فروشوں سے نکل کر قاتلوں کی قوم بنا چاہتے ہیں، شاید حکومت کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے‘‘۔

بشپ کی فلیپائن میں اہمیت کی وجہ سے شاید حکومت کے لئے مشکلات بڑھیں لیکن صدر ڈیتورے فی الحال کسی بھی طریقے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔

ادھر اقوام متحدہ نے بھی اس اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے ماورائے عدالت قتل بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

تاہم ڈیتورے کی منشیات کے خلاف جنگ میں اب ’’جنگی قانون‘‘ لاگو کیا جا چکا ہے۔وہ شاید اب ایسی جگہ موجود ہیں جہاں سے پیچھے ہٹنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ سیکیورٹی ایجنسیوں کے مطابق اب تک 5لاکھ افراد نے سرینڈر کیا ہے۔ تاہم اب تک ملک میں منشیات کی اسمگلنگ کم نہیں ہوئی لیکن یہ سب کچھ مہنگا ضرور ہو گیا ہے۔

ادھر مخالفین الزامات لگا رہے ہیں کہ صدر چند افراد کےخلاف آپریشن کر رہے ہیں جن میں خاص طور پر اپوزیشن شامل ہے کہیں صدر خود تو اس دھندے میں شامل نہیں۔

تاہم آگے چل کر کچھ بھی حالات ہوں لیکن یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ فلیپائن میں دہشت گردی سے لے کر تمام جرائم منشیات سے منسلک ہیں، ایسی صورت میں ہم ملک کی سڑکوں پر خانہ جنگی دیکھ سکتے ہیں۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: