ریو اولمپکس میں یوں تو کئی چیزیں نئی ہونے جا رہی ہیں۔ لیکن اس مرتبہ ریو اولمپکس میں ایک تاریخ رقم ہونےجا رہی ہے جب ایک ماہر نشانہ باز ماں اور اس کا بیٹا شانہ بشانہ مقابلہ کریں گے۔
خاتون شوٹر نینو سالو کواڈزے اور ان کا بیٹا سوٹنے مچاوریانی ریو گیمز میں شوٹنگ مقابلوں میں جارجیا کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
ماہر نشانہ باز نینو کی عمر 47 برس ہے اور وہ اپنی زندگی میں آٹھویں مرتبہ اولمپک مقابلوں میں شرکت کر رہی ہیں جبکہ ان کے بیٹا سوٹنے کی عمر 18 برس ہے اور وہ پہلی بار ریو اولمپکس میں حصہ لے رہا ہے۔
نینو کواڈزے نے 19 سال کی عمر میں اپنے پہلے اولمپک گیمز میں سوویت یونین کی نمائندگی کی تھی اور 25 پسٹل ائیر ایونٹ میں سونے کا تمغہ جیتا تھا۔
انھوں نے 1988ء میں سیئول اولمپکس 10 ائیر پسٹل ایونٹ میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا جبکہ 1996ء سے وہ اولمپک کھیلوں میں جارجیا کی نمائندگی کر رہی ہیں۔
2008ء کے بیجنگ اولمپکس میں انھوں نے 10 میٹر ائیر پسٹل ایونٹ میں جارجیا کے لیے کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔
نینو کواڈزے کا کہنا ہے کہ انہیں فخر ہے کہ میں اپنے بیٹے کے ساتھ شانہ بشانہ مقابلہ کر رہی ہوں۔اور یہ بات بہت صاف ہے کہ میں ایک ماں ہوں اور ریو اولمپک میں اپنے بیٹے کی پرستار ہوں گی۔
شوٹر سوٹنے کی ماں ان کی کوچ بھی ہیں۔
ان کی والدہ نینو سالو کواڈزے سات مرتبہ کی اولمپیئن ہیں انھیں 6 بار عالمی چیمپیئن اور 4 بار یورپین چیمپیئن ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے
سوٹنے نے فروری میں یورپی چیمپیئن شپ میں 10 میٹر ائیر پسٹل میں اپنی ذاتی بہترین کارکردگی کی بنیاد پر اولمپک میں جگہ حاصل کی تھی۔
سوٹنے نے کہا کہ یہ میرے لیے دگنی خوشی کا موقع ہے کہ میں اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ اولمپکس میں شرکت کر رہا ہوں اور یہ کہ ریو میں اپنی ماں کے ساتھ ساتھ مقابلہ کروں گا۔