وسائل کی کمی یا ریٹنگ پر توجہ کی وجہ سے بلوچستان میں سیلابی صورت حال میڈی کی نگاہ سے دور معلوم ہوتی ہے۔
پچھلے کئی دنوں سے جاری بارشوں کی وجہ سے بلوچستان کے وسطی اور شمالی علاقے سیلاب کی زد میں ہیں ۔
بارشوں سے اوتھل کی ندی نالوں میں طغیانی سے متعدد دیہات زیر آب آ گئے جہاں ہزاروں لوگ امداد کے منتظر ہیں لیکن کراچی کی سڑکوں پر کھڑا پانی میڈیا کے لئے زیادہ اہم بن گیا ہے۔
پہاڑی علاقوں میں بارش کے باعث ندی نالوں میں طغیانی سے پیر گوٹھ ، بشوانی گوٹھ اور غلانی گوٹھ کے پانی داخل ہو گیا۔
سیلابی پانی سے لاکھڑا روڈ بھی زیرآب آ گیا۔
ہرنائی کے قریب سیلابی ریلے میں بہہ جانےو الے5افراد کی لاشیں سول اسپتال کوئٹہ منتقل کر دیا گیا جبکہ 34 افرادکو زندہ بچالیاگیا
گذشتہ روز ہرنائی کے قریب زدآلو تنگی میں بارشوں کے بعد طغیانی کے باعث کوئٹہ سے پنکن پر جانےوال5 گاڑیوں جانےوالے افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے جن میں سے 5 افراد کی جاں بحق ہوئے ۔
مرنے والے افراد میں مقامی پریس فوٹوگرافر موسی فرمان کے دو بیٹے بھی شامل ہیں ۔
15 گھنٹوں کے بعد ریسکیو آپریشن مکمل کرلیاگیاہے آپریشن کے دوران 34 افراد کو زندہ بچالیاگیا۔
سیلاب میں بہہ جانے سے 5 گاڑیاں تباہ ہوئیں۔
ایف سی ، پی ڈی ایم اے اورلیویز نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا. جاں بحق ہونے والے تما افرادکو تعلق کوئٹہ سے ہے ۔
ادھر حب ڈیم اور اس کے اطراف بارش سے حب ڈیم میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور ڈیم میں پانی کی سطح 300 فٹ تک پہنچنے کا امکان ہے۔