افغان حکومت بھارت کے ہاتھوں میں کھیلنے لگی، صوبے لوگر میں تباہ ہونے والے پاکستانی ہیلی کاپٹر کے عملے اور مسافروں کی بازیابی کے بجائے الزام تراشیاں شروع کر دیں۔
افغان صدر اشرف غنی کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں پاکستانیوں کی زندگیاں بچانے کے بجائے یہ بحث ہوتی رہی کہ جس طیارے نے ہنگامی لینڈنگ کی اس نے اجازت نامہ حاصل کیا تھا کہ نہیں؟
افغان حکومت کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر کو صرف مرمت کے لئے روس جانے کی خاطر فضائی حدود کے استعمال کی اجازت دی تھی۔
افغان صدر نے اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی بنا دی جو یہ جائزہ لے گی کہ جس ہیلی کاپٹر کو اجازت نامہ دیا گیا وہی آیا تھا یا کوئی اور ہیلی کاپٹر بھیجا گیا۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ اگر یہ کوئی دوسرا ہیلی کاپٹر نکلا تو اس معاملے کو اعلیٰ سطح پر اٹھایا جائے گا۔