وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیر اعظم نواز شریف سے پہلی ہی ملاقات میں مطالبات اور شکایات کے انبار لگا دئیے۔ کراچی آپریشن پہ سندھ حکومت 15 ارب روپےخرچ کر چکی، اسے کم از کم پانچ ارب روپے تو دئیے جائیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی میں آپریشن کے لیے اب تک 15 ارب روپے خرچ کئے جا چکے ہیں وفاقی حکومت اسے 5 ارب فوری فراہم کرے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ کے کوئلے سے جو 3500 میگاواٹ بجلی پیدا ہوئی، اسے صوبہ سندھ میں ہی استعمال کیا جائےگا۔100 میگاواٹ کاگیس پاور پلانٹ لگانے کے لئے 200 ملین مکعب کیوبک فٹ گیس فراہم کی جائے،سندھ حکومت کو ایل این جی درآمد کرنے کی اجازت دی جائے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سندھ حکومت حیسکو اور سیپکوکے ذمے 24 ارب کے واجبات دینے کو تیار ہے لیکن سندھ حکومت کے پہلے دئیے گئے 10 ارب روپے پہ الیکٹرسٹی ڈیوٹی اسے ادا کی جائے جو چار ارب روپے بنتی ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کےالیکٹرک،پی ایس او،کراچی پورٹ ٹرسٹ سمیت وفاقی اداروں کے بورڈز میں سندھ کو نمائندگی دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم کو شکایت کی کہ جون میں ایف بی آر نے سندھ حکومت کے اکاؤنٹس سے ٹیکس کی مد میں 7 ارب روپے کی کٹوتی کر لی حالانکہ یہ ترقیاتی منصوبے نہیں تھے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ کیٹی بندر منصوبے کو سی پیک میں شامل کرایا جائے اور سندھ میں بند کئے جانے والے ریلوے اسٹاپ بحال کئے جائیں