راج ناتھ سنگھ نے سارک وزارت داخلہ کانفرنس میں شرکت کی لیکن ان کی تقریر کو مقامی میڈیا پر نہ دکھایا گیا جس کی وجہ سے اس کی انٹرنیشنل کوریج بھی نہ ہو سکی۔
اس کے علاوہ کچھ بھارتی صحافیوں نے یہ شکایت بھی کی کہ پاکستان نے انہیں کوریج سے روکا۔
اپنی تقریر میں راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دہشت گردی کی مذمت کافی نہیں تمام ممالک کو اس کے خلاف عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ ہمیں یہ سوچنا ہو گا کہ کوئی بھی ملک دہشت گردی کو خوشگوار بنا کر پیش نہ کرے۔
انہوں نے برہان وانی کے تناظر میں پاکستان پر تنقید کی کہ ایک ملک کا دہشت گرد کسی دوسرے ملک کا ہیرو نہیں ہو سکتا۔ جو بھی دہشت گردوں کو پناہ گاہیں اور محفوظ ٹھکانے مہیا کر رہا ہے اسے مکمل طور پر علیحدہ کرنے کی ضرورت ہے۔
راج ناتھ نے کہا کہ صرف دہشت گرد اور دہشت گردوں کے حامی ممالک نہیں بلکہ ان تمام اداروں اور افراد کے خلاف بھی کارروائی کی ضرورت ہے جنہوں نے یہ سب کچھ کیا ہے۔
انہوں نے حافظ سعید کے حوالے سے کہا کہ جن افراد اور تنظیموں کو عالمی برادری دہشت گرد قرار دے چکی ہے ان کے خلاف کارروائی کرنا ہر رکن ملک کا فرض ہے۔ اگر ہم دہشت گردی ختم کونا چاہتے ہیں تو اچھے برے طالبان ک تمیز ختم کرنا ہو گی۔
راج ناتھ کی تقریر کے معاملے پر بھارتی وفد نے شدید احتجاج کیا اور فوری طور پر کانفرنس کا بائیکاٹ کر کے چلے گئے جبکہ پاکستان کا مؤقف تھا کہ باقی تقاریر کو بھی لائیو کوریج نہیں دی گئی۔ تاہم بھارتی وفد کا خیال تھا کہ پاکستان نے جان بوجھ کر یہ سب کچھ کیا تاکہ راج ناتھ کی تقریر کو روکا جا سکے۔