’’اتر پردیش کے کسی گاؤں میں فلمائی گئی ایک ویڈیو میں ایک ڈرئی ہوئی لڑکی موجود ہے۔ کمرے میں کوئی بھی نہیں۔ وہ خوف زدہ ہے اور چاروں طرف دیکھ رہی ہے کہ شاید اسے کوئی آ کر بچا لے لیکن ایسا نہیں ہوا، پھر ایک لڑکا آیا اور اس نے اسے زیادتی کا نشانہ بنایا۔‘‘
اترپردیش میں زیادتی کی ویڈیوز مارکیٹ میں سرعام پولیس کی ناک کے نیچے بک رہی ہیں۔ یہ ویڈیوز 50سے 150روپے میں بکتی ہیں اور لوگ اس ہزاروں کی تعداد میں خرید رہے ہیں۔ جتنی ایکسکلوزو ویڈیو ہو گی، اتنی کی زیادہ قیمت رکھی جائے گی۔
تاہم یہ ویڈیوز سب کو نہیں بیچی جاتیں، صرف ایسے لوگو ں کو دی جا رہی ہیں جس کو دکاندار جانتے ہیں، ہر کاؤنٹر کے نیچے ایک سسٹم پڑا ہے اور لوگوں کو موبائل اور یو ایس بی میں یہ مواد فراہم کیا جا رہا ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ اب پورن فلموں کا دور گزر گیا ہے اور بھارتی نوجوان اب یہ سب دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ اس وجہ سے ایسی فلمیں بہت زیادہ مقبول ہیں۔
ایک ویڈیو نے پورے بھارت میں تہلکہ مچا رکھا ہے کہ جس میں ایک لڑکی کے بوائے فرینڈ کو دو لوگ مار رہے ہیں، پھر وہ لڑکی کا ریپ کرتے ہیں۔ لڑکی ان سے کہہ رہی ہے کہ ’’کم از کم ویڈیو تو نہ بناؤ‘‘۔ دکان پر موجود لڑکے نے بتایا کہ وہ اس لڑکی جا نتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ ویڈیوز ابتدائی طور پر بلیک میلنگ کے لئے بنائی جاتی ہیں پھر جب تمام مقاصد حاصل کر لئے جاتے ہیں تو پھر انہیں وائرل کر دیا جاتا ہے۔ ایسی ویڈیوز میں کچھ جعلی بھی ہیں جنہیں خاص طور پر ایسی صورتحال بنا کر فلمایا گیا ہے۔ تاہم تمام ویڈیوز جعلی نہیں ہیں اور یہ بھارت معاشرے کی ابتری کی علامت ہیں۔