موت کی وجہ ’’زیادہ کام‘‘

ڈگلس رابرٹسن

کچھ سال پہلے میں اپنےجاپانی کریو کے ساتھ ایک شوٹ پر تھا۔ ہم کام ختم کر کے واپس لندن پہنچے۔ شام 5 بجے کا وقت تھا۔ ویک اینڈ کی وجہ سے ہوٹلوں میں رش بڑھ رہا تھا۔ جاپانی ٹیم نے بس کام سیٹیلائٹ سے آفس بھیجنا تھا۔ وہ سارے حیران تھے کہ آخر لوگ 5بجے آفس سے کیوں نکل آئے ہیں؟ ابھی وقت نہیں ہوا اور وہ کام کے بجائے عیاشی کر رہے ہیں۔

میں نے انہیں کافی سمجھانے کی کوشش کی کہ جمعہ کو موسم گرما میں آفس تھوڑا جلدی بند ہو جاتے ہیں تاکہ لوگ زیادہ بہتر طور پر اپنا ویک اینڈ منا سکیں۔ تاہم جاپانی دوست کا خیال تھا کہ لندن میں زندگی ایک عیاشی ہے اور وہ ان کی طرح محنتی قوم نہیں ہے۔

میں نے اسے سمجھانے کی کوشش ترک کر دی، نہ مخالفت کی اور نہ  حمایت۔ اگر آپ انگلینڈ کے لوگوں سے جاپان کی بات کریں گے تو وہ کہیں گے کہ جاپانی بہت محنتی قوم ہے تاہم حقیقت اس سے کچھ مختلف ہے، یا شاید پیچیدہ۔

japan

کچھ عرصہ پہلے ایک خبر چھپی جس سے معلوم ہوا ہے کہ جاپان کی اسمبلی اس بات پر غور کر رہی ہے کہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ میں نیا خانہ بنایا جائے جہاں موت کی وجہ زیادہ کام قرار دی جائے۔ اس کو جاپانی زبان میں ’’کارکوشی‘‘ کہتے ہیں۔

شاید برطانیہ میں بیشتر لوگ اس بات پر ہنسیں گے کہ ایسا نہیں ہو سکتا۔ بے شک یہاں بھی ایسی بہت سی نوکریاں ہیں کہ جہاں لوگوں پر بے تحاشہ دباؤ ہے ، ان کی صحت پر بھی برا اثر پڑ رہا ہے لیکن سرکاری وجہ ایسی کوئی نہیں ہوتی۔

ہم جب جاپان کا ذکر کرتے ہیں تو فوراً ذہن میں جدید ترین ٹیکنالوجی کی بات آتی ہے، ٹوکیو کی بلند و بالا عمارتیں ذہن میں آ جاتی  ہیں، ایسی ٹیکنالوجی دیکھتے ہیں جس کا برطانیہ میں لوگ صرف خواب دیکھ سکتے ہیں۔ تاہم اس چمک دمک کے پیچھے بہت سے مسائل موجود ہیں۔ جاپان میں لوگوں کے فیصلوں کے پیچھے ان کی ثقافت کا بہت اہم کردار ہے۔ بے شک جاپان میں زیادہ کام ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور شاید دوسرے ممالک اس کو سمجھ نہ پائیں لیکن جاپانیوں کے لئے یہ عجیب چیز نہیں۔

یاد رکھیں کہ جاپانی مرد صبح پہلی ٹرین کے لئے گھروں سے نکلتے اور رات آخری ٹرین سے گھروں کو واپس آتے ہیں۔ وہ اپنی بیویوں سے بالکل جدا زندگی گزار رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے وہاں ایک نئی بیماری پیدا ہوئی ہے جسے ’’ریٹائرڈ ہسبنڈ سنڈروم‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس کے تحت جب مرد ریٹائرمنٹ کے قریب پہنچاتا ہے تو خواتین میں بیماری اور ڈپریشن اچانک بڑھانا شروع ہو جاتا ہے۔

لوگ کہتے ہیں کہ ثقافت زبان پر حاوی ہوتی ہے لیکن میں کہتا ہوں کہ جاپان میں اس کاتعلق علامتی ہے۔ جاپانی ایک ایسی زبان ہے جہاں ہر شخص اپنے عہدے کے مطابق اپنا اظہار کرتا ہے۔ کوئی بھی اپنے عہدے سے بڑے الفاظ استعمال نہیں کرتا۔ آپ کا عہدہ ہی سماج میں آپ کی پوری زبان کا تعین کرتا ہے کہ آپ لوگوں سے کیا الفاظ استعمال کریں گے، خصوصاً کام کی جگہ پر۔ اگر آپ کے عہدہ سے بڑا کوئی کام کہتا ہے تو وہ آپ پر کرنا فرض ہے۔ اگر آپ کے باس نے کام کےبعد کھانے پر بلایا ہے تو جو مرضی مصروفیت ہو ، اس چھوڑ دیں اور کھانے پر پہنچیں۔ اگروہ آپ کو اوور ٹائم کا کہہ رہا ہے تو پھر کوئی دوسری رائے نہیں ، یہ کرنا آپ پر فرض ہے۔

اوور ٹائم کرنا جاپان کی ثقافت بن گئی ہے۔ آپ چاہ کر بھی اس سے جان نہیں چھڑا سکتے۔ مثلاً آفس میں بیٹھا ہر شخص ہی اوور ٹائم کر رہا ہے۔ اب ایسے میں آپ کیا کریں گے۔ یا تو سب سے علیحدہ ہو کر چلیں یا پھر کام کریں۔ بے شک آپ کو اس کی ضرورت ہے یا نہیں۔

پچھلی ایک دہائی میں لوگوں کو سمجھانے کے لئے اور کام کے اوقات بہتر بنانے کے لئے جاپان کی کمپنیوں اور حکومت نے بہت سی اصلاحات کی ہیں۔ تاہم لوگ پھر بھی باز نہیں آتے کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ اگر وہ غیر محتاط ہوئے تو لوگ انہیں کاہل سمجھیں گے، ان کو بوجھ سمجھا جائے گا۔ یہ ایک ایسا نوکریوں کا نظام ہے کہ جہاں شاید آپ ایک دفعہ نوکری کرلیں تو پھر پوری زندگی انہی لوگوں کے ساتھ گزرتی ہے۔ اس وجہ سے آپ لوگوں سے بہتر تعلق رکھنا چاہتے ہیں  تاکہ ترقی کر سکیں۔

شاید جاپان کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بے تحاشا کام کر کے، اپنی زندگی داؤ پر لگا کر لوگ ما سوائے خود موت کو گلے لگانے کے علاوہ کچھ نہیں کر رہے۔ اگر انہوں نے اس حوالے سے کوئی اقدامات نہ کیے تو شاید ہم جاپان کو آئندہ دس برسوں میں ابتری کی جانب جاتے دیکھیں گے۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: