لوگوں کو انصاف دینے والے خود انصاف کے لئے دربدر ہوگئے ہیں۔
سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں بچوں کے اغوا کے از خودنوٹس کی سماعت کے دوران سینئر سول جج راولاکوٹ یوسف ہارون کمرہ عدالت میں دھاڑیں مارمار کر رونے لگے۔
سول جج کا کہنا تھا کہ ان کا پانچ سالہ بیٹا دو سال پہلے اغواء ہوا لیکن پولیس اس کو بازیاب کرانے کے بجائے نامزد ملزموں کی حمایت کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس پر اعتماد نہیں۔ عدالت عظمیٰ بچے کی بازیابی کیلئے پاک فوج سے مدد کے لئے کہے۔
یوسف ہارون کمرہ عدالت میں روتے رہے، جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کیا جج اور فوج تفتیش کرسکتے ہیں؟۔ عدالت عظمیٰ نے سول جج کو یقین دلایا کہ وہ جس پر اعتماد کریں گے، اس سے تفتیش کروائی جائے گی۔