عمران خان نے الجزیرہ کے مہدی حسن کو ہارڈ لائن میں انٹرویو دیا۔
انہوں نے دہشت گردوں کی حمایت کے الزام یا ان کے بارے میں نرم گوشہ رکھنے کی بات کو سختی سے رد کیا۔
عمران خان نے کہا کہ ایسا الزامات احمقانہ ہیں۔ کسی صورت انتہا پسندی کی حمایت نہیں کرتے۔تاہم فوج کی نو گیارہ کے بعد غلط حکمت عملی کی وجہ سے طالبان نے پاکستان کےخلاف کارروائی کی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ طالبان کے بارے میں ان کا کیا خیال ہے تو عمران خان نے جواب دیا کہ طالبان دہشت گرد ہیں کیونکہ وہ عام لوگوں کا قتل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور حکیم اللہ محسود میں معاملات طے پانے والے تھے لیکن امریکہ نے است ڈرون حملے میں مار دیا۔
جامعہ حقانیہ کی فنڈنگ کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ دہشت گردوں کا ادارہ نہیں، اگر وہ جہادی ہیں تو حکومت اسے فور طور پر بند کرے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ وزیراعظم پاکستان کو بیلٹ میں ہرانے میں ناکام ہو گئے ہیں تو اس وجہ سے پاناما کا بہانہ بنا کر انہیں ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں؟
عمران خان نے جواب دیا کہ نوازشریف پر الزامات کی تحقیقات چاہتے ہیں، اگر وہ نہیں مانے تو ہر حد تک جائیں گے۔