بان کی مون نے سعودی بلیک میلنگ کا راز فاش کر دیا

اقوامِ متحدہ نے یمن جنگ میں بچوں کے حقوق کی پامالی سے متعلق رپورٹ سامنے آنے کے بعد وہاں جنگ کرنے والے سعودی اتحاد کا نام بلیک لسٹ میں شامل کیا تھا۔
تاہم اب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ سعودی اتحاد کا نام ادارے کی بلیک لسٹ سے عارضی طور پر خارج کرنے کی وجہ اس اتحاد کے حامیوں کی جانب سے مختلف پروگرامز کے لیے دیے جانے والے فنڈز روکے جانے کی دھمکی تھی۔
اقوامِ متحدہ کی گذشتہ جمعرات کو شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گذشتہ برس سنہ 2015 میں یمن میں مجمموعی طور پر 1953 بچے ہلاک ہوئے جن میں 60 فیصد بچوں کی ہلاکتوں کی وجہ سعودی اتحاد کے حملے بتائے گئے ہیں۔
غیر ملی خبر رساں ایجسنی کے مطابق  اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ ’یہ بہت مشکل اور تکلیف دہ فیصلہ تھا جو مجھے کرنا پڑا‘
انھوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے فنڈز کو روکے جانے کی صورت میں شام، فلسطین، سوڈان اور یمن سمیت بہت سی دوسری جگہوں پر لاکھوں بچے متاثر ہوتے۔
اگرچہ بان کی مون نے سعودی اتحاد کا نام لسٹ سے خارج کیے جانے کے اقدام کے بارے میں کہا ہے کہ یہ عارضی طور پر کیا ہے تاہم اپنے بیان میں انھوں نے یہ واضح طور پر نہیں کہا کہ جائزے کے بعد اتحاد کے نام کو دوبارہ سے اس لسٹ میں ڈالا جا سکتا ہے۔
سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور دیگر ممالک کے تحفظات کے بعد ان کا ادارہ اس لسٹ میں اکھٹے طور موجود ’دہشت گرد اور انتھاپسند گروپوں‘ میں فرق کرنے کے لیے بہتر راستہ دیکھ رہا ہے۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ میں سعودی عرب کے سفیر عبداللہ المعصومی نے اپنے میڈیا بیان میں کہا ہے کہ  سعودی عرب نے بلیک لسٹ سے نام کے اخراج کے لیے کوئی دھمکی دی تھی تاہم انھوں نے کہا کہ اس قسم کی لسٹ میں انھیں شامل کیا جانا غیر منصفانہ عمل ہے اور اس کا یقیناً سعودی عرب اور امریکہ کے تعلقات پر اثر پڑے گا۔

x

Check Also

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے اپنے دیرینہ دوست سے منگنی کرلی

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے اپنے دیرینہ دوست کلارک گے فورڈ سے منگنی ...

سری نگر: بھارتی فوج کی فائرنگ سے مزید 3 کشمیری شہید

سری نگر: ضلع شوپیاں میں بھارتی فوج نے مزید 3 کشمیریوں کو شہید کردیا۔ کشمیر ...

بورس جانسن وزیراعظم کی دوڑ سے باہر

لندن کے سابق میئر اور کنزرویٹو جماعت کے رہنما بورس جانسن نے اعلان کیا ہے ...

%d bloggers like this: