دنیا کا پہلا تھری ڈی پرنٹڈ دفتر

دبئی میں ایک ایسے دفتر نے باقاعدہ کام شروع کر دیا ہے جو مکمل طور پر تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے تیار کیا گیا ہے۔ یہ دنیا کا پہلا ایسا کام کرتا ہوا دفتر ہے جو اس ٹیکنالوجی سے تیار کیا گیا ہے۔ خلیجی سیاحت اور کاروباری حب میں اس ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے جو کم قیمت بھی ہے اور وقت کو بھی بچاتی ہے۔

3d office 2

تھری ڈی پرنٹرز ڈیجٹیل طور پر ڈیزائن کردہ اشیاء کے پلاسٹک کی مدد سے سہ جہتی ماڈل تیار کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان پرنٹرز کو اب صنعتی پیمانے پر بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ تاہم ان پرنٹرز کو ابھی تک تعمیراتی میدان میں زیادہ استعمال نہیں کیا گیا۔

دبئی حکومت کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اس عمارت کی تعمیر کے لیے پرنٹر میں خاص طور پر تیار کردہ سیمنٹ کے مکسچر کو بطور میٹیریل استعمال کیا گیا ہے۔ تیار ہونے والی عمارت کے قابل بھروسہ ہونے سے متعلق ٹیسٹ برطانیہ اور چین سے کرائے گئے ہیں۔

3d office

ایک منزلہ یہ پروٹوٹائپ عمارت قریب 250 مربع میٹر رقبہ رکھتی ہے۔ اسے چھ میٹر بائی چالیس میٹر بڑے تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے تعمیر کیا گیا ہے۔

متحدہ عرب امارات کے کیبنٹ افیئرز کے منسٹر کے مطابق ، ’’یہ تھری ڈی پرنٹر سے تیار کی گئی صرف دنیا کی پہلی عمارت نہیں ہے بلکہ اس میں مکمل طور پر کام کرنے والے دفاتر عملے سمیت موجود ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہمیں یقین ہے کہ یہ محض ابتدا ہے۔ دنیا تبدیل ہو جائے گی۔‘‘

قوسی شکل کا یہ دفتر 17 دنوں میں تیار کیا گیا اور اس پر 140,000 ڈالرز کی لاگت آئی۔ یہ عمارت اس پراجیکٹ کو مکمل کرنے والی کمپنی دبئی فیوچر فاؤنڈیشن کا عبوری ہیڈکوارٹر ہے۔ یہ عمارت شہر کے مرکزی حصے میں دبئی انٹرنیشنل فنانشل سنٹر کے قریب ہی واقع ہے۔

3d office 3

یہ طریقہ کار عمارات کی تعمیر کا وقت 50 سے 70 فیصد تک کم کر سکتا ہے جبکہ لاگت کے اعتبار سے یہ روایتی طریقوں کی نسبت 50 سے 80 فیصد تک سستا ہو گا۔ دبئی چاہتا ہے کہ 2030ء تک متحدہ عرب امارات میں 25 فیصد عمارات اس طرح سے تیار شدہ ہوں۔

x

Check Also

خراٹوں کو روکنے والی جدید ڈیوائس تیار

سوتے ہوئے خراٹے مارنا ایک عمومی مسئلہ ہے جو آپ کو نیند کی کمی کا ...

جیکٹ پہنیں اورفون چارج کریں

اب اگر آپ گھر سے باہر ہیں تو فکر کی کوئی بات نہیں ۔ امریکی ...

موبائل کو دیکھنے والے انوکھا چشمہ

پبلک مقامات پر فون استعمال کرنا اکثرہماری پرائیویسی میں خلل ڈالنے کا سبب بنتا ہے ...

%d bloggers like this: