انٹرنیٹ پر نفرت انگیز مواد اب فوراﹰ حذف

امریکا کی چار بڑی انٹرنیٹ کمپنیوں نے ایک ایسا معاہدہ کیا ہے ۔جس کے تحت یورپی ممالک میں انٹرنیٹ پر موجود نفرت انگیز مواد کا چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر جائزہ لے کر اسے حذف کر دیا جائے گا۔

banned

غیر قانونی اور نفرت آمیز مواد کے بارے میں یورپی یونین کے نئے ضابطہ اخلاق یا کوڈ آف کنڈکٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی چار بڑی انٹرنیٹ کمپنیاں، فیس بُک، یوٹیوب، ٹوئٹر اور مائیکروسافٹ انٹرنیٹ پر موجود نفرت انگیز مواد کا 24 گھنٹے کے اندر اندر جائزہ لیے کر اسے حذف کرنے کی پابند ہوں گی۔

تاہم انٹرنیٹ کی پیچیدہ دنیا کو سمجھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے ساتھ طے پانے والے اس معاہدے کے بعد دوسرے ممالک کے لیے آزادی اظہار پر قدغن لگانے کی راہ ہموار ہو جانے کا خطرہ ہے۔

گوگل کمپنی کی سابق جنرل کونسل اور اسٹینفورڈ سینٹر فار انٹرنیٹ سوسائٹی سے وابستہ خاتون ماہر ڈافنے کَیلر کا کہنا تھا، ’’دوسرے ممالک اس معاہدے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کوشش کر سکتے ہیں کہ وہ بھی اپنی مرضی کا مواد انٹرنیٹ سے حذف کرنے کے لیے ایسا ہی کوئی معاہدہ کر لیں۔‘‘

مختلف یورپی ممالک میں غیر قانونی نفرت انگیز مواد کی تعریف دیگر ممالک سے مختلف ہے اور اس معاہدے کی رو سے انٹرنیٹ کمپنیاں اس بات کی پابند ہوں گی کہ وہ ہر ملک کے اپنے معیارات کے مطابق انٹرنیٹ پر موجود ایسے مواد کا جائزہ لے کر اسے حذف کر دیں یا اس ملک میں عام صارفین کی ایسے مواد تک رسائی ختم کر دی جائے۔

banned 2

عام شہریوں کے ڈیجیٹل رائٹس کے لیے سرگرم یورپی تنظیم ’اَیکسَیس ناؤ‘ نے اس معاہدے کی مخالفت کی ہے۔ Access Now کی اَیسٹَیل ماسے نے کہا، ’’یہ معاہدہ انٹرنیٹ کمپنیوں سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ انتظامیہ یا اتھارٹی کا کام سرانجام دیں۔ یہ ضابطہ اخلاق کمپنیوں کی ’ٹرمز آف سروسز‘ یا کاروباری شرائط کو ملکی قوانین سے بالاتر کر دیتا ہے۔‘‘

الیکٹرانک فریڈم فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ڈینی اوبرائن کے مطابق، ’’یہ ایک غلط روایت ڈال دی گئی ہے۔ اگر یورپی یونین انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اس سلسلے میں مشاورت کرتی تو اسے یہ حقیقت معلوم ہو جاتی اور پھر شاید وہ یہ معاہدہ نہ کرتی۔‘‘

x

Check Also

خراٹوں کو روکنے والی جدید ڈیوائس تیار

سوتے ہوئے خراٹے مارنا ایک عمومی مسئلہ ہے جو آپ کو نیند کی کمی کا ...

جیکٹ پہنیں اورفون چارج کریں

اب اگر آپ گھر سے باہر ہیں تو فکر کی کوئی بات نہیں ۔ امریکی ...

موبائل کو دیکھنے والے انوکھا چشمہ

پبلک مقامات پر فون استعمال کرنا اکثرہماری پرائیویسی میں خلل ڈالنے کا سبب بنتا ہے ...

%d bloggers like this: