کیا عدالتی مفرور کو سفارتی پاسپورٹ جاری ہو سکتا ہے؟

سابق فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف کے سفارتی پاسپورٹ کی تجدید حکومت کے سیاسی فیصلے کے بعد ہوگی، اسلام آباد میں سرکاری ذرائع نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ کو پرویز مشرف کے پاسپورٹ کی تجدید کا کیس مل گیا ہے اس معاملے پر حکومت مناسب وقت میں فیصلہ کریگی، وزارت خارجہ نے یہ کیس دبئی میں پاکستانی قونصل خانے کے ریفرنس پر وزار ت داخلہ کو بھیجا ہے، پرویز مشرف کو مارچ 2013میں اس وقت کی نگران حکومت نے، جس کے وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو تھے، 5 سال کیلئے سفارتی پاسپورٹ جاری کیا تھا جس کی میعاد مارچ 2018 میں ختم ہوجائیگی، قواعد کے تحت غیرملکی سفر کیلئے پاسپورٹ ختم ہونے کی مدت میعاد چھ ماہ سے زیادہ ہونی چاہئے۔ جنرل پرویز مشرف ان دنوں برطانیہ کے دورے پر گئے ہوئے ہیں، پاسپورٹ کی مدت میعاد کی وجہ سے دبئی کے پاکستانی قونصل خانے کی مداخلت پر سابق صدر کو برطانیہ جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ وزارت داخلہ میں پرویز مشرف کے پاسپورٹ پر ابھی دفتری سطح پر کارروائی ہورہی ہے اور یہ معاملہ وزیر داخلہ احسن اقبال کی میز پر نہیں پہنچا، حکومت کو اس کیس پر فیصلہ کرنے میں کوئی عجلت نہیں ہے، کیس کے تمام پہلوئوں کو پیش نظر رکھ کر فیصلہ کیا جائیگا، پرویز مشرف کونئے سفارتی پاسپورٹ کے اجرا کا معاملہ کچھ اتنا سادہ نہیں کہ اس پر آنکھ بند کرکے فیصلہ کیا جاسکے۔ قابل ذکر امرہے کہ پرویز مشرف کو بے نظیر، غداری کیس، لال مسجد سمیت چار بڑے مقدمات میں مفرور قرار دیا جاچکا ہے۔ حکومت کو فیصلہ کرنا پڑے گا کہ کیا کسی عدالتی مفرور کو سفارتی پاسپورٹ جاری کیا جاسکتا ہے؟ ایک سرکاری ذریعے نے بتایا کہ مشرف کو نیا سفارتی پاسپورٹ دینے سے قبل اس امر کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ پرویز مشرف نے اپنے دور میں میاں نواز شریف کو جلاوطنی کے زمانے میں کون سا پاسپورٹ جاری کیا تھا، ذرائع کہتے ہیں کہ میاں نواز شریف کو جلا وطنی کے زمانے میں سفارتی پاسپورٹ کی بجائے سرکاری( بلیو) پاسپورٹ جاری کیا گیا تھا حالانکہ قواعد کے تحت وہ سفارتی پاسپورٹ کے حقدار تھے، وزیرداخلہ احسن اقبال نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مشرف کے پاسپورٹ کی فائل میری نظر سے نہیں گزری، اس کیس میں ضابطے کے مطابق کارروائی ہوگی، اس بات کا بھی جائزہ لیا جائیگا کہ پرویزمشرف کو کن وجوہ کی بنا پر ڈپلو میٹک پاسپورٹ جاری کیاگیاتھا؟ اور نگران دور میں ہی انہیں یہ سہولت کیوں دی گئی تھی۔ پرویز مشرف دور کے چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل(ر) حامد جاوید کا موقف تھا کہ ڈپلومیٹک پاسپورٹ کا اجرا صرف سفارتی عملے تک محدود رہنا چاہئے اورکسی غیر سفارتی شخص کو سفارتی پاسپورٹ نہیں ملنا چاہئے، صورت احوال یہ ہے کہ پرویز مشرف کے کیس پر کوئی افسر از خود فیصلہ کرنے کیلئے تیار نہیں،دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ دبئی میں پاکستانی قونصلیٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کے ڈپلو میٹک پاسپورٹ کی تجدید کا کیس دفتر خارجہ کو بھجوایا تھا، دفتر خارجہ نے کیس فیصلے کیلئے وزارت داخلہ کو بھیج دیا ہے،پرویز مشرف کے سفارتی پاسپورٹ کی تجدید کرنے ، نہ کرنے کا فیصلہ وزارت داخلہ کو کرنا ہے، رولز بہت واضح ہیں، وزارت خارجہ صرف اپنے سفارتکاروں کے ڈپلو میٹک پاسپورٹس کی تجدید کی ذمہ دار ہے۔ سابق صدور، وزرائے اعظم اور دیگر مجاز شخصیات کو ڈپلو میٹک پاسپورٹ جاری کرنے کا اختیار وزارت داخلہ کے پاس ہے اگر وزارت داخلہ نے پرویز مشرف کے پاسپورٹ کی تجدید کرنے نہ کرنے کا فیصلہ کیا تو فیصلے سے دفترخارجہ کو آگاہ کریں گے اور دفتر خارجہ دبئی پاکستانی قونصل خانے کو لیٹر جاری کردیگا۔اس حوالے سے جب آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد امجد سے رابطہ کیاگیا توانہوں نے کہا کہ امید ہے معاملہ جلد حل ہوجائیگا کیونکہ اس حوالے سے کارروائی جاری ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: