سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈی ایچ اے کراچی میں بے ہنگم کھدائی پر شدید برہمی کا اظہار کردیا۔
کراچی رجسٹری میں کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ڈی ایچ اے نام بڑا ہے اور درشن چھوٹے ہیں۔
کبھی کسی کرنل یا بریگیڈیئر کو خواب آئے گا تو معاملہ ٹھیک ہوجائے گا۔
سارا شہر گندگی کے ڈھیر میں بدل دیا گیا ہے۔
کراچی کا کیا بنے گا ؟ کیا ہر وقت کھدا رہے گا ؟ ۔
جسٹس گلزار نے ڈی ایچ اے اور سندھ حکومت کے وکلا سے سوال کیا کہ کبھی ایسا وقت بھی آئے گا کہ کراچی کے لوگ آسانی سے سفر کرسکیں ؟۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا گزری فلائی اوور کا کیا فائدہ ہوا ؟۔
پنجاب چورنگی انڈر پاس سندھ حکومت کا منصوبہ ہوگا اس لئے تاخیر ہورہی ہے ۔
ڈی ایچ اے الٹا سیدھا کرتا ہے لیکن جلدی کام ختم کردیتا ہے ۔
ڈیڑھ سال ہوگیا ادھر اُدھر گھومنا پڑتا ہے۔
عدالت نے خیابان شمشیر ون وے کرنے خلاف معاملہ تین رکنی بنچ کو بھیجنے کا حکم دے دیا۔۔