جلد یا بروقت انتخابات کا انعقاد ناممکن، تاخیر کا اندیشہ

تحریر: انصار عباسی

2017ء کی مردم شماری کے تناظر میں جلد عام انتخابات کا انعقاد اس وقت تک ممکن نہیں جب تک صوبوں کےساتھ سیاسی جماعتیں بھی 1998ء کی مردم شماری کی بنیاد پر انتخابات کے لئے آمادہ نہیں ہوجاتیں۔

موجودہ صورتحال میں حتیٰ کہ بروقت انتخابات کا انعقاد بھی خطرے میں دکھائی دیتا ہے جب تک پارلیمنٹ جلد از جلد تازہ دستور سازی کے ذریعہ 2017ء کی مردم شماری کے عبوری نتائج کی منظوری نہیں دے دیتی۔

2017ء کی مردم شماری کے نتیجے میں خیبر پختونخوا، بلوچستان اور اسلام آباد (آئی سی ٹی) کے لئے قومی اسمبلی کی نشستوںمیں اضافہ متوقع ہے۔ سندھ کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی پنجاب کی نشستیں تین فیصد کم ہوجائیں گی۔ تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے حالیہ انتباہ کو نظرانداز کرکے قبل از وقت عام انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے مردم شماری 2017ء کے عبوری نتائج کے فوری اجرا کے لئے کہا تھا تاکہ آئندہ سال کے وسط میں عام انتخابات کے بروقت انعقاد کو ممکن بنایا جاسکے۔ الیکشن کمیشن کونئی حلقہ بندیاں اور صوبوں کو قومی اسمبلی کی نشستیں ازسرنو مختص کرنا ہیں۔

الیکشن کمیشن کی درخواست پر وفاقی کابینہ نے گزشتہ بدھ کو عبوری اعداد وشمار کی بنیاد پر نئی حلقہ بندیوں کی تجویز کی توثیق کردی ہے لیکن نئی مردم شماری کے نتائج کی بنیادپر قومی اسمبلی کی نشستیں ازسرنو مختص کرنے کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

نئی حد بندیوں کے نتیجے میں الیکشن کمیشن کو صوبوں کے درمیان 2017ء کی مردم شماری کی بنیاد پر ازسرنو قومی اسمبلی کی نشستیں مختص کرنی ہوں گی لہٰذا نئی حلقہ بندیاں اور نشستوں کاتعین مارچ 2018ء تک مکمل کرلیا جائے تاکہ بروقت انتخابات کا انعقاد ممکن ہوسکے ورنہ آئندہ عام انتخابات میں لازمی تاخیر ہوجائے گی۔

2017ء کی مردم شماری کی وجہ سے موجودہ صورتحال ایسی ہے کہ اس میں جلد انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے جبکہ بروقت انتخابات بھی مشکوک ہوں گے جب تک حکومت اور پارلیمنٹ فوری طور پر الیکشن کمیشن کی ضرورت پوری نہیں کردیتے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے وزارت قانون کو اپنے حالیہ خط میں اس حوالے سے کسی تاخیر کے بغیر جلد قانون سازی کی استدعا کی گئی ہے۔ آئین اس بات کا متقاضی ہے کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کی صوبوں کے لئے نشستوں کی تقسیم صوبوں اور خطوں میں گزشتہ مردم شماری کی بنیاد پر ہو۔ گو کہ مردم شماری 2017ء کے عبوری نتائج سامنے آگئے ہیں لیکن حتمی نتائج کا باقاعدہ اعلان آئندہ سال اپریل میں ہوگا۔

اس صورتحال میں الیکشن کمیشن کے پاس دو آپشنز رہ جاتے ہیں۔ ایک تو یہ کہ انتخابات 1998ء کی مردم شماری کی بنیاد پر کرائے جائیں یا پھر کمیشن 2017ء کی مردم شماری کے سرکاری حتمی نتائج کے سرکاری اعلان کا انتظارکرے تاکہ قومی اسمبلی کی نشستوں کا ازسرنو تعین کیا جاسکے۔

الیکشن کمیشن حکام کو خدشہ ہے کہ صوبائی حکام اور سیاسی جماعتیں 1998ء کی مردم شماری کی بنیاد پر انتخابات کے انعقاد پرآمادہ نہیں ہوں گے۔ 2017ء کی مردم شماری کے سرکاری نتائج کے انتظار کے امکان کا جہاں تک تعلق ہے الیکشن کمیشن کے پاس پھر نئی حلقہ بندیاں اور نشستوں کے تعین کے لئے وقت نہیں ہوگا۔ اس صورتحال کے پیش نظر الیکشن کمیشن کی تجویز نیا قانون متعارف کرانے کی ہےجس کے تحت مردم شماری کے عبوری نتائج کا جلد از جلد سرکاری طور پر اعلان کردیا جائے تاکہ قومی اسمبلی کی نشستیں بروقت مختص کی جاسکیں۔

گزشتہ 29؍ اگست کو الیکشن کمیشن نے اسی موضوع پر وزارت قانون کو خط لکھا جس کے ذریعہ وزارت قانون کی توجہ آئین کے آرٹیکل 51(5)کی جانب مبذول کرائی گئی جس کے مطابق گزشتہ مردم شماری کے تحت صوبوں، فاٹا اور وفاقی دارالحکومت کے لئے قومی اسمبلی کی نشستوں کا تعین ہونا چاہئے جیسا کہ پہلے بھی خبر دی گئی کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے وزارت قانون کو بتایا کہ ’’چھٹی قومی مردم شماری کے تناظر میں جومارچ تا مئی 2017ء منعقد ہوئی۔

پاکستان ادارہ شماریات نے مردم شماری کے حوالے سے اس کے جو نتائج شیئر کئے ہیں اس کے مطابق آباد یو ںمیں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں جس کے تحت قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کا ازسرنو تعین ضروری ہے۔

اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کو الیکشنز ایکٹ 2017 کے تحت حلقہ بندیاں کرنی ہیں(جسے قومی اسمبلی نے 22؍ اگست 2017ء کو منظور کیا)یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے دفعہ 17 (2) متقاضی ہے کہ سرکاری طور پرشائع ہر مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کرے۔

الیکشن کمیشن کے خط میں مزید کہا گیاہے کہ ’’اس کی اہمیت اور کام کی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اور حلقہ بندیوں کے مختلف مراحل کی تکمیل کے لئے درکار وقت کو سامنے رکھ کر خدشہ ہے کہ مردم شماری نتائج کی سرکاری طور پر طباعت و اشاعت میں تاخیر حلقہ بندیوں کی بروقت تکمیل ممکن نہیں ہوگی۔

لہٰذاسیکریٹری کے مطابق کمیشن کی خواہش ہے کہ دستور سازی کے لئے فوری طور پر تمام قانو نی انتظامی اقدامات اور مردم شماری نتائج کی سرکاری طور پر اشاعت کے لئے درخواست کروں تاکہ موثر انداز میں بروقت آئینی اور قانونی تقاضے پورے کئے جاسکیں۔‘‘

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: