این اے 4 پشاور کا ضمنی الیکشن کون جیتے گا؟

تحریر: عاصم حمید

این اے 4 پشاور کا ضمنی الیکشن، کیا تحریک انصاف ایک اور شکست سے بچ پائے گی یا یہ ڈراؤنا خواب ثابت ہوگا ؟؟؟

تحریک انصاف کے (ناراض) ایم این اے اور سابق بیوروکریٹ گلزار
خان کے انتقال کے باعث نشست خالی ہوئی جس پر 26 اکتوبر کو پولنگ ہوگی ۔ جس پر 25 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں ۔
حلقے کی سب سے دلچسپ بات جی ٹی روڈ کے اطراف کے علاقوں پر مشتمل ہونا ہے جبکہ کوہاٹ روڈ بھی اسی حلقے میں آتا ہے یہ مکمل دیہی علاقہ ہے ۔ترناب فارم، چمکنی، ارمڑ، بالا، میانہ اورپایاں، بڈھ بیر، متنی، شریکیرہ، شیخان، اضاخیل، ماشوخیل، ماشوگگر، ہزار خوانی، اخون آباد، پھندو، موسی زئی، سوڑیزئی، میرہ سوڑیزئی، انقلاب روڈ، اوچ نہر کے دیہات، باغوانان، سکیم چوک، مریم زئی، خویزئی، سلمان خیل کے دیہات شامل ہیں۔

این اے 4 پشاور کا ضمنی الیکشن کون جیتے گا؟
قومی اسمبلی کے اس حلقے میں 2 مکمل اور 2 جزوی صوبائی اسمبلی کے حلقے شامل ہیں پی کے 10 اور پی کے 11 کے حلقے کی 10، 10 یوسی این اے 4 میں شامل ہیں۔ پی کے 6 کی 4 یوسی اور پی کے 9 کی ایک یوسی بھی اس حلقے میں ہیں
تحریک انصاف کی جانب سے ارباب عامر حیات ،مسلم لیگ نواز کی جانب سے سابقہ امیدوار ناصر موسی زئی کو میدان میں اتارا ۔ پیپلز پارٹی نے مرحوم ایم این اے گلزار خان کے بیٹے اسد گلزار ،اے این پی نے خوشدل خان ، جے یو آئی ف نے خالد وقار چکمنی، جماعت اسلامی نے واصل فاروق کو ٹکٹ دی ۔
2013 میں پی ٹی آئی نے یہ نشست جیتی جبکہ ن لیگ کے ناصر موسی زئی رنر اپ رہے ۔ اب بھی امید یہ ظاہر کی جارہی ہے کہ مقابلہ پی ٹی آئی اور ن لیگ میں ہی ہوگا۔ تاہم دیگر جماعتیں بھی میدان میں ہیں جبکہ ایک رائے یہ بھی ہے کہ یہاں سے ن لیگ کامیابی سمیت سکتی ہے جس کی وجوہات ڈسکس کرلیتے ہیں ۔ این اے 4 کا علاقہ پشاور کی ضلعی حکومت کے ٹاؤن 4 پر مشتمل ہے اور یہ پشاور کے چار ٹاؤن میں واحد ٹاؤن ہے جہاں کی ناظم شپ پی ٹی آئی کے پاس نہیں ہے۔ یہاں کے ٹاؤن ناظم ہارون صفت اللہ کا تعلق ن لیگ سے ہے اور یہ امیر مقام کے دست راست ہیں اسی حلقے سے امیر مقام نے 2008ء کا الیکشن لڑا تھا اور ساڑھے 18ہزار ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر رہے جو رنر اپ سے صرف 150 ووٹ کم تھے ۔ مشرف دور میں امیر مقام نے وفاقی وزیر کی حیثیت سے این اے 4 کے دیہات کو سوئی گیس کی فراہمی کے سلسلے میں کافی کام کیاتھا۔ 2013 میں کالعدم تنظیموں کی دھمکیوں کے باعث الیکشن نہیں لڑا مگر ناصر موسی زئی کی بھرپور سپورٹ کی اگرچہ تحریک انصاف کی اس وقت کی لہر کے باعث نواز لیگ تو نہ جیت سکی مگر رنر اپ پر ضرور رہی۔
قبائلی علاقہ درہ آدم خیل بھی اس حلقے سے متصل ہیں جہاں پر ایک دن پہلے امیر مقام نے بھرپور جلسہ کیا جس کا فائدہ بھی ناصر موسی زئی کو ملے گا ۔امیر مقام نے الیکشن کے شیڈول سے پہلے ہی حلقے میں سرگرمیاں شروع کردی تھیں ۔اور اس وقت سب سے بھرپور مہم ن لیگ کی چل رہی ہے ۔ ٹاؤن 4 کے ناظم ہارون صفت کی اچھی ریپوٹیشن اور کاموں کا ایڈوانٹیج بھی “شیر ” کو ہوگا ۔
گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا کا آبائی گاؤں “جھگڑا” بھی اسی حلقے سے متصل ہے جس کا فائدہ ن لیگ کے امیدوار کو ملے گا

کچھ حلقوں کے مطابق تحریک انصاف کی جو لہر 2013 میں چلی تھی اس کی مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے اب قابل ذکر حد تک کم ہوچکی ہے ۔پشاور میں عام انتخابات کے بعد سے اب تک
2 ضمنی الیکشن ہوئے اور ان دونوں پر تحریک انصاف ناکام رہی ۔ عمران خان کی این اے 1 سے خالی کردی نشست اے این پی کے غلام احمد بلور نے جیت لی۔ جبکہ پی کے 8 سے ن لیگ کے ارباب وسیم نے ضمنی الیکشن میں کامیابی سمیٹی ،پیپلز پارٹی رنر اپ رہی جبکہ تحریک انصاف اور جے یو آئی ف میں تیسری نشست کیلئے مقابلہ ہوا ۔
اسی طرح 2015 سے اب تک خیبر پختونخوا میں 4 نشستوں پر الیکشن ہوچکے ہیں ایک قومی اسمبلی اور 3 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر اور تمام چاروں نشستوں پر تحریک انصاف کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ 2 پر ن لیگ ، ایک پیپلز پارٹی اور ایک ہی جماعت اسلامی نے جیتی ۔ این اے 19 ہری پور میں تحریک انصاف کو بدترین ناکامی دیکھنا پڑی ۔ جب نواز لیگ کے بابر نواز نے تحریک انصاف کے عامر زمان کو تقریباً 50 ہزار ووٹوں سے شکست دی ۔
پھر ارباب عامر حیات کو ٹکٹ دینے پر پی ٹی آئی کے پانچ رہنما آزاد کھڑے ہوگئے ،اگر تحریک انصاف ان کو بٹھانے میں ناکام رہتی ہے تو یہ امیدوار پی ٹی آئی کے ووٹ کو خاصا متاثر کریں گے ۔ جماعت اسلامی بھی حلقے میں کامیابی کیلئے کوشاں ہے اور یہ بھی تحریک انصاف کے ووٹ کو ڈسٹرب کرے گی ۔ پیپلز پارٹی نے مرحوم ایم این اے گلزار خان کے صاحبزادے اسد گلزار کو ٹکٹ دی ہے اور یہ بھی پی ٹی آئی کے ووٹ بینک کو کمزور کرے گا۔ دوسری طرف جے یو آئی ف اور اے این پی کے امیدوار اپوزیشن کے ووٹ کو متاثر کریں گے جس کا براہ راست اثر ن لیگ کو ہوگا ۔ تاہم اس وقت امیر مقام کی جانب سے اپوزیشن کے دیگر امیدواروں کو ناصر موسی زئی کے حق میں بٹھائے جانے کی کوشش کی جارہی ہے نتیجہ کیا نکلتا ہے وہ وقت ہی بتائے گا ۔
این اے 120 سمیت پنجاب کے مختلف ضمنی انتخابات میں مسلسل شکست نے بھی تحریک انصاف کے حوصلے ماند کردیئے ہیں رہی سہی کسر کراچی میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے نتائج نے پوری کردی جہاں پی ٹی آئی پہلی دو پوزیشنوں میں بھی نہ آسکی

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: