پاکستان سپر لیگ کا سپاٹ فکسنگ کیس منطقی انجام کی جانب بڑھ رہا ہے۔
شرجیل خان کے بعد اس ایک اور مرکزی ملزم خالد لطیف کو بھی سزا سنا دی گئی۔
پی سی بی کے اینٹی کرپشن ٹریبونل نے خالد لطیف پر پانچ سال کی پابندی لگانے کے ساتھ انہیں دس لاکھ روپے جرمانہ بھی کر دیا۔
خالد لطیف پر اینٹی کرپشن کوڈ کی تمام چھ شقوں کی خلاف ورزی ثابت ہوئی ہے۔
تجزیہ کار توقع کر رہے تھے کہ خالد لطیف کو 10سال کی پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس سال پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے پہلے ہی میچ میں سپاٹ فکسنگ کی باز گشت سنائی دی۔ شرجیل خان اور خالد لطیف کو بورڈ نے معطل کردیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس اصغر حیدر کی سربراہی میں تین رکنی ٹریبونل قائم کیا تھا۔
خالد لطیف کی جانب سے بار بار عدالت میں پٹیشن دائر کرنے اور عدم تعاون پر ان کے خلاف شرجیل خان سے زیادہ سخت سزا لاگو کی گئی ہے۔
پی سی بی نے شرجیل خان کو پانچ سال میں سے ڈھائی سال کی معطل سزا سنائی تھی اور اگر ان کا کنڈکٹ اچھا رہتا ہے تو وہ ڈھائی سال بعد کرکٹ کھیل سکیں گے۔
کرکٹ بورڈ کے مطابق خالد لطیف کے ساتھ کرپشن کے لیے روابط کیے گئے، جب کہ ان پر پی سی بی کے محکمہ نگرانی کے ضابطوں کی خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کیا گیا۔
خالد لطیف اور ان کے وکلا نے ممکنہ پابندی کی صورت میں شرجیل کی طرح فیصلے کو چیلنج کرنے کی تیاری کر رکھی ہے۔